Maktaba Wahhabi

92 - 222
اور کہنے لگے: میرا یہ خیال ہی نہ تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ تم پر ناراض ہوں گے اور تمھیں جھوٹا کہیں گے۔ بس مجھے شدید غم لاحق ہوا جو شاید کسی اور کو کبھی لاحق نہ ہوا ہو۔ اسی اثنا میں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا۔ میں نے غم کی وجہ سے سرجھٹکا تو یکایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لے آئے اور میرا کان دبایا اور مجھے دیکھ کر تبسم فرمایا۔ میرے سامنے ساری دنیا کا مال و متاع بھی اس تبسم نبوی کے مقابلے میں ہیچ ہے۔ تھوڑی دیر کے بعد ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے کیا بات کی ہے؟ میں نے جواب دیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کچھ نہیں فرمایا، البتہ میرا کان پکڑ کر دبایا اور مجھے دیکھ کر تبسم فرمایا ہے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تو پھر خوش ہوجاؤ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے۔ میں نے ان سے بھی وہی بات کی جو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کی تھی۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز فجر میں سورۂ منافقین کی تلاوت فرمائی۔[1]
Flag Counter