Maktaba Wahhabi

91 - 222
بڑھتا، حوض پانی سے بھرتا اور حوض کے گرد پتھر جوڑ کر اوپر چمڑا ڈال دیتا تھا تاکہ اس کا دوسرا ساتھی آجائے۔ اسی دوران میں ایک انصاری ایک بدوی کے پاس گیا اور پانی پلانے کے لیے اپنی اونٹنی کی لگام ڈھیلی چھوڑ دی۔ بدوی نے پانی پلانے سے انکار کر دیا۔ انصاری نے حوض کے پتھروں میں سے ایک پتھر اکھاڑ دیا۔ اس کے نتیجے میں بدوی نے ڈنڈے سے انصاری کا سر پھوڑ دیا، پھر رئیس المنافقین ابن ابی کے پاس آکر شکایت بھی کردی جس سے منافق کو غصہ آگیا۔ یاد رہے! یہ بدوی ابن ابی کے ساتھیوں میں سے تھا۔ عبد اللہ بن ابی نے کہا: جو لوگ رسول اللہ( صلی اللہ علیہ وسلم )کے ساتھ ہیں، ان پر خرچ نہ کرو۔ یہ خود ہی آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم)کو چھوڑ کر بھاگ جائیں گے۔ اس کی مراد دیہاتی تھے کیونکہ وہ کھانے کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوجایا کرتے تھے۔ عبد اللہ بن ابی نے یہ بھی کہا کہ جب یہ لوگ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم)سے دور ہٹ جائیں، تب تم اپنا کھانا محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم)کو پیش کیا کرو جسے آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم)اور آپ کے پاس موجود لوگ ہی کھائیں۔ پھر اپنے ساتھی منافقوں سے کہنے لگا: اگر ہم لوٹ کر مدینہ جائیں تو وہاں کے معزز ترین لوگ وہاں سے ذلیل ترین لوگوں کو نکال دیں گے۔ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اپنے چچا کے پیچھے سوار تھا۔ میں نے عبد اللہ بن ابی کی بات سن لی۔ وہ میں نے اپنے چچا کو بتادی۔ میرے چچا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو مطلع کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ابی کو بلایا۔ وہ آیا تو قسمیں کھانی شروع کردیں اور اپنی بات ہی سے مکر گیا۔ زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سچا جانا جبکہ میری تصدیق نہ کی۔ میرے چچا میرے پاس آئے
Flag Counter