Maktaba Wahhabi

73 - 222
طریقے اور چاپلوسی کے گر اچھی طرح جانتا ہے، نیز وہ رؤساء اور اشرافیہ کو راضی رکھنے میں ماہر ہو، چاہے اس کی خاطراسے تمام اخلاقی قدریں پھلانگنی پڑیں۔ اب وہ بچہ کیا کرے جس نے اپنے والدین سے صاف گوئی، پاکدامنی اور صبر و ضبط کی تربیت پائی، نیز اس بچے نے کبھی کسی غیر محرم کی طرف جھانکا نہیں اور نہ حرام مال کھانے کی کبھی تدبیر کی۔ جب یہ بچہ باہر کے ماحول میں آتا ہے تو دیکھتا ہے کہ بہت سے جسم ننگے ہیں، بے حیائی عام ہے اور عزتیں نیلام ہورہی ہیں۔ کمینے لوگ اِدھر اُدھر منہ مارتے پھرتے ہیں۔ معاشرے میں جو کچھ ہورہا ہوتا ہے، سب لوگ اسے دیکھ رہے ہوتے ہیں، حکمران بھی اس طوفانِ بے حیائی کا مشاہدہ کررہے ہوتے ہیں، مگر اسے روکتے نہیں بلکہ حکمران تو اس طرح کے بے حیائی کے پروگراموں کی ترغیب دیتے ہیں۔ لوگوں کو جگہ فراہم کرتے ہیں اور انھیں بے حیائی کے اسباب و آلات مہیا کرتے ہیں تاکہ نوجوان طبقہ خاص طور پر انھی بیہودہ اور بے حیا کاموں میں مشغول رہے اور حکمرانوں سے دور رہے یا ان کی لوٹ مار سے آنکھیں میچی رکھے۔ ایک خاندان اپنے افراد کی بہتر تربیت کی خاطر بہت کچھ کرسکتا ہے بشرطیکہ حکومتی تعاون شامل حال ہو اور معاشرتی ضابطوں اور اخلاق و اقدار کو صحیح بنیادوں پر استوار کرے۔ آج ہم جس صدی میں زندگی گزاررہے ہیں، اس میں عام مشاہدہ تو یہی ہے کہ اکثر اسلامی ممالک کے بہت سے ذرائع ابلاغ معاشرے کو خراب، خاندان کو تباہ اور مردوزن میں گندگی اور بے حیائی پھیلانے میں کمر بستہ ہیں۔ صحافت، یعنی پرنٹ میڈیا
Flag Counter