Maktaba Wahhabi

68 - 222
کہ اس کے بارے میں قرآن نازل ہوا ہے؟ تو نے غلط بات کہی ہے۔ اللہ کی قسم! یہ وہ شخص نہیں، وہ تو فلاں بن فلاں ہے۔[1] جب معاویہ رضی اللہ عنہ کو علم ہوا کہ عبد الرحمن رضی اللہ عنہ نے یزید کے حق میں بیعت نہیں کی تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان کی خدمت میں ایک لاکھ درہم بھیجے جو عبد الرحمن نے واپس کردیے، انھیں لینے سے انکار کیا اور فرمایا: میں دنیا کے بدلے میں اپنا دین نہیں بیچ سکتا۔ پھر عبد الرحمن رضی اللہ عنہ مکہ روانہ ہوگئے اور وہیں یزید کی بیعت مکمل ہونے سے پہلے وفات پاگئے۔[2] ابوعمر ابن عبد البر رحمہ اللہ کا کہنا ہے: لوگوں نے بیان کیا ہے کہ عبد الرحمن بن ابوبکر رضی اللہ عنہما مکہ سے دس میل پہلے الحبشی نامی جگہ میں اچانک فوت ہوگئے تھے۔ بعد میں انھیں مکہ لایا گیا اور وہیں دفن ہوئے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ ان کی وفات نیند کی حالت میں ہوئی تھی۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کو ان کی وفات کی خبر ملی تو وہ مدینہ طیبہ سے حج کی نیت سے عازم سفر ہوئیں اور بھائی کی قبر پر جاکر بہت روئیں اور شاعر تمیم بن نویرہ کے یہ اشعار کہے: وَ کُنَّا کَنَدْمَانَيْ جَذِیمَۃَ حِقْبَۃً مِّنَ الدَّہْرِ حَتّٰی قِیلَ لَنْ یَّتَصَدَّعَا فَلَمَّا تَفَرَّقْنَا کَأَنِّي وَ مَالِکًا
Flag Counter