Maktaba Wahhabi

206 - 222
اور زندگی میں پیش آنے والے مختلف ہنگاموں سے محفوظ رکھنے کے لیے کوشاں رہتا ہے۔ مرد ہی خاندان کے نان و نفقے کا ذمہ دار ہے۔ وہی امن و امان کے تقاضے پورے کرتا ہے۔ یقیناً مرد حضرات ہی قبیلے کی شرافت و نجابت اور وطن کی حرمت و عزت کا دفاع کرتے ہیں اور تمام لوگوں میں عدل قائم کرنے کی ذمہ داری نبھاتے ہیں ہے۔ دوسری طرف عورت کی ذمہ داریاں ہیں۔ وہ بھی مردوں سے کم نہیں بلکہ مردوں کی ذمہ داریوں سے بڑھ کر اور پر خطر ہیں۔ وہ بچوں کی پرورش کرتی ہے، وہی بچوں کو مردانگی کا درس دیتی ہے۔ وہی سعادت مند گھرانے کی ذمہ دار ہے جہاں بچوں کا شعور اور ان کی کلا کاریاں جمع ہوتی ہیں۔ اسلام نے خاندان کو ہر قسم کی ضمانت دی ہے تاکہ وہ اپنی ذمہ داری احسن انداز سے نبھا سکے۔ قرآن نے ہمیشہ ہر مسلمان کے دل میں امن و سلامتی پیدا کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔ اس میں زندگی کا امن، رزق کے حصول میں امن اور پر امن موت (برخلاف قتل یا خود کشی کے) شامل ہے۔ زندگی اور موت عطا کرنے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے، پھر موت کا وقت لکھا ہوا اور مقرر ہے جو نہ پہلے ہوسکتا ہے، نہ بعد میں ہوسکتا ہے۔ اسی کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ﴾ ’’ہر وعدے کے لیے ایک لکھا ہوا وقت ہے۔‘‘ [1] نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ذیشان ہے:
Flag Counter