Maktaba Wahhabi

204 - 222
تھے۔ انھیں عاصم بن ثابت رضی اللہ عنہ نے جہنم رسید کیا تھا۔ اسی بُشیر کے بارے میں قرآن نازل ہوا: ﴿ وَمَنْ يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّى وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ وَسَاءَتْ مَصِيرًا، إِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ أَنْ يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَلِكَ لِمَنْ يَشَاءُ وَمَنْ يُشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا بَعِيدًا﴾ ’’ اور جس شخص کے سامنے واضح شکل میں ہدایت آجائے اور اس کے بعد وہ رسول کی مخالفت کرے، اور مسلمانوں کا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستے کی پیروی کرے، تو ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جس طرف وہ جانا چاہے اور ہم اسے جہنم میں ڈالیں گے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔ بے شک اللہ یہ گناہ ہرگز نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ شرک کیا جائے اور وہ اس کے سوا جسے چاہے معاف کردیتا ہے ۔ اور جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہے، تو وہ یقیناً بہت دور کی گمراہی میں جا پڑا ہے۔‘‘ [1] بُشَیر جب سلافہ کے ہاں ٹھہرا ہوا تھا تو سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اشعار میں اس کی ہجو کی۔ حسان رضی اللہ عنہ کی ہجو سن کر سلافہ نے اس کا کجاوہ اٹھا کر اپنے سرپر رکھا اور ابطح نامی وادی میں رکھ دیا، یعنی سلافہ نے اسے گھر سے نکال دیا اور کہا: تو حسان( رضی اللہ عنہ)کی طرف سے اپنی ہجو کے سوا کوئی بھلائی میرے پاس نہیں لایا۔ [2]
Flag Counter