Maktaba Wahhabi

203 - 222
’’(اے نبی!) بے شک ہم نے آپ کی طرف یہ کتاب حق کے ساتھ نازل کی ہے، تاکہ آپ کو اللہ نے جو سیدھی راہ دکھائی ہے اس کے مطابق لوگوں کے درمیان فیصلہ کریں، اور آپ خیانت کرنے والوں کے حمایتی نہ بنیں۔ اور اللہ سے بخشش مانگیں ۔ بے شک اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ اور آپ ان لوگوں کی طرف سے جھگڑا نہ کریں جو اپنے آپ سے خیانت کرتے ہیں۔ بے شک اللہ اس شخص کو پسند نہیں کرتا جو خیانت کرنے والا، گناہ گار ہو۔ وہ لوگوں سے (تو اپنی حرکتیں) چھپا سکتے ہیں، مگر اللہ سے نہیں چھپا سکتے اور وہ اس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ رات کو چھپ کر ایسا مشورہ کرتے ہیں جو اللہ کو پسند نہیں، اور وہ جو بھی عمل کرتے ہیں اللہ اسے گھیرے ہوئے ہے۔‘‘ [1] جب قرآن نازل ہوا تو بنو ابیرق اسلحہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسلحہ رفاعہ کی طرف بھیج دیا۔ قتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے چچا بوڑھے یا نابینا ہوگئے تھے اور ان کا اسلام بھی گڈمڈ سا تھا، لہٰذا میں نے ابھی ان کا اسلحہ ان تک نہیں پہنچایا تھا۔ مگر جب میں ان کے پاس آیا تو کہنے لگے: بھتیجے! میرا اسلحہ اللہ کی راہ میں وقف ہے۔ تب مجھے یقین ہوگیا کہ وہ سچے مسلمان ہیں۔ اُبَیرق کے بیٹوں میں سے بُشیر قرآن نازل ہونے کے بعد مشرکین سے جاملا، پھر سلافہ بنت سعد بن سمیہ کے ہاں چلا گیا۔ یہ سلافہ طلحہ بن ابو طلحہ کی بیوی اور مسافح، جُلاس اور کلاب کی ماں تھی۔ یہ تینوں اور ان کا باپ طلحہ احد کے کفار مقتولین میں سے
Flag Counter