Maktaba Wahhabi

198 - 222
بھائی کے بیٹے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جاؤ، تم سب آزاد ہو تم سے کوئی تعرض نہیں کیا جائے گا۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے نکلنے والے الفاظ قتادہ رضی اللہ عنہ کے کانوں سے ٹکرائے تو وہ بے اختیار اللہ کے کلام کے یہ الفاظ دہرانے لگے: ﴿ وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ﴾ ’’ اور یقیناآپ ُخلقِ عظیم پر (کاربند) ہیں۔‘‘ [2] یہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق عظیم ہی تھا کہ آپ نے اپنے دشمنوں کو معاف کردیا، حالانکہ انھی لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ چھوڑنے پر مجبور کیا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قدرت و طاقت مل گئی تو آپ نے لمحہ بھر کے لیے بھی انھیں تکلیف دینے کا نہیں سوچا جبکہ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ تکلیفیں دی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بے عزتی کی اور آپ پر جھوٹے الزامات لگائے تھے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سراپا رحمت بن کر آئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پریشان حال لوگوں کی پریشانیاں دور کیں۔ آپ ایسے منصف اور امین تھے جنھوں نے مالداروں اور محتاجوں کے درمیان برابری کی فضا پیدا کردی۔ یہی وہ چیز تھی جس نے قتادہ رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہونے کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا آسان بنادیا تھا۔ فتح مکہ کے بعدبھی کچھ مہمات اور واقعات رونما ہوتے رہے یہاں تک کہ حجۃ الوداع کے موقع پر اللہ کا دین مکمل ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ کا پیغام اس کے بندوں تک پہنچا دیا گیا۔
Flag Counter