Maktaba Wahhabi

181 - 222
جن کی سعی دنیاوی زندگی میں اکارت گئی، جبکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یقینًاوہ اچھے کام کررہے ہیں۔‘‘ [1] رب کعبہ کی قسم! تم بھی انھی لوگوں میں سے ہو، پھر علی رضی اللہ عنہ نے ان سے سخت جنگ کی اور انھیں تباہ وبرباد کردیا۔ [2] کیا خوارج اس جنگ سے ختم ہوگئے تھے اور ان کی سرگرمیاں تھم گئی تھیں؟ خوارج تو آج تک موجود ہیں اور امت مسلمہ کے درمیان رہ رہے ہیں۔ بس ان کا کام امت مسلمہ کی اجتماعیت کو ختم کرنا اور ان کی وحدت کو پارہ پارہ کرنا ہے۔ ایک عام اور سادہ سا اصول ذہن نشین رہنا چاہیے کہ جب امت مسلمہ ایک جماعت کی شکل میں متحد ہو تو ان میں تفرقہ ڈالنے والا کوئی خارجی ہی ہوگا، اسی طرح جو مسلمانوں کوکافر کہے، ان کا خون بہانا جائز سمجھے، وہ بھی خارجی ہی ہوتا ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی صفات بیان فرمادی تھیں۔ جس زمانے میں ان کا ظہور ہوگا، اس کی بھی راہنمائی فرمادی تھی۔ حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: ((بَیْنَا رَسُولُ اللّٰہِﷺ یَقْسِمُ قَسْمًا إِذْ جَائَہٗ ذُو الْخُوَیْصِرَۃِ التَّمِیمِيُّ فَقَالَ: اعْدِل ْیَا رَسُولَ اللّٰہِ!)) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی شے تقسیم فرمارہے تھے کہ اچانک آپ کے پاس ذوالخویصرہ تمیمی آگیا اورکہنے لگا: اللہ کے رسول! عدل و انصاف سے کام لیں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تجھے برباد کرے! اگر میں عدل نہ کروں گا تو پھر کون عدل کرے گا۔‘‘
Flag Counter