Maktaba Wahhabi

163 - 222
دونوں جواب دیتے: ہم آکل المرار (سختیوں کو جھیلنے والے) کے بیٹے ہیں۔ اس سے ان کا مقصد قوت اور عزت حاصل کرنا ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ((بَلْ نَحْنُ بَنُو النَّضْرِ بْنِ کِنَانَۃَ، لَانَقْفُو أُمَّنَا وَلاَ نَنْتَفِي مِنْ أَبِینَا)) ’’نہیں! بلکہ ہم نضر بن کنانہ کی اولاد ہیں۔ ہمارا نسب ماں کی طرف سے نہیں چلتا اور نہ ہم اپنے باپ کا انکار کرتے ہیں۔‘‘ بیعت سے فارغ ہوکر اشعث رضی اللہ عنہ نے کہا: کندہ کی جماعت! کیا تم فارغ ہوگئے ہو؟ اللہ کی قسم! میں نے جس کو بھی سنا کہ وہ قریش کو آکل المرار کی اولاد بتاتا ہے میں اسے اسّی کوڑوں کی سزا دوں گا۔ [1] کندہ کا وفد جو اشعث رضی اللہ عنہ کے ساتھ آیا تھا، وہ دین اسلام کے بعض امور سمجھنے اور سیکھنے کے بعد واپس لوٹ گیا۔ یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک اسی پر کاربند رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد عرب کے کچھ قبائل مرتد ہوگئے تو اشعث بن قیس( رضی اللہ عنہ)بھی مرتدین کی صف میں شامل ہوگئے۔ یہ اسلام سے لا تعلق ہوگئے تھے۔ خلیفۂ اول ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو ان کے ارتداد کی خبر ملی تو انھوں نے مہاجر بن ابی اُمَیہ کی کمان میں ایک بڑا لشکر روانہ کیا۔ مرتدین سے لڑائی ہوئی تو وہ شکست سے دوچار ہوئے۔ مہاجر بن ابی اُمیہ رضی اللہ عنہ نے اشعث ( رضی اللہ عنہ)کو گرفتار کرلیا۔ جب اشعث کو مہاجر رضی اللہ عنہ کے سامنے کھڑا کیا گیا تو مہاجر رضی اللہ عنہ نے کہا:
Flag Counter