Maktaba Wahhabi

148 - 222
کر کہے کہ بے شک وہ سچوں میں سے ہے۔اور پانچویں بار یہ کہے: اگر وہ جھوٹوں میں سے ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔اور عورت سے سزا کو (یہ شے) ٹالتی ہے کہ وہ چار باراللہ کی قسم کھا کر کہے کہ بلاشبہ وہ (اس کا خاوند) جھوٹوں میں سے ہے۔ اور پانچویں بار یہ کہے کہ اگر وہ (اس کا خاوند) سچوں میں سے ہو تو اس (عورت) پر اللہ کا غضب ہو۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وحی کی کیفیت ختم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہلال! خوش ہوجاؤ، اللہ تعالیٰ نے تمھاری براء ت نازل فرمادی ہے۔ ہلال رضی اللہ عنہ نے عرض کی: مجھے اپنے رب سے اسی کی امید تھی۔ اب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیغام بھیج کر اس عورت کو بلایا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کی آیات دونوں کو پڑھ کر سنائیں اور انھیں سمجھایا کہ آخرت کا عذاب دنیا کی سزاسے بہت سخت ہے۔ ہلال رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! اے اللہ کے رسول! میں نے سچ بولا ہے۔ عورت نے کہا: اس نے جھوٹ بولا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان دونوں کے درمیان لعان کرایا جائے۔ چنانچہ پہلے ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ سے کہا گیا کہ تم قسمیں اٹھاؤ۔ انھوں نے چار مرتبہ اللہ کے نام کی گواہی دیتے ہوئے قسمیں اٹھائیں کہ وہ سچے ہیں۔ جب پانچویں قسم اٹھانے لگے تو انھیں دوبارہ وعظ و نصیحت کرتے ہوئے کہا گیا: اے ہلال! اللہ سے ڈرجاؤ (اور دنیا کی رسوائی کی پروا کیے بغیر حقیقت بتادو) کیونکہ دنیا کی سزا آخرت کے عذاب کے مقابلے میں بہت ہلکی ہے۔ یہ پانچویں قسم فیصلہ کن ہوگی جو تمھیں عذاب کا مستحق بھی بناسکتی ہے۔
Flag Counter