Maktaba Wahhabi

122 - 222
وہ علم سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا ۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرشتے سے پہلی وحی سن کر واپس گھر تشریف لے آئے۔ اس وقت آپ پر کپکپی طاری تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے اور فرمایا: ’زَمِّلُونِي، زمِّلُونِي‘ ’’مجھے چادر اوڑھا دو، مجھے چادر اوڑھادو۔‘‘ گھر والوں نے آپ کو چادر اوڑھا دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم آرام سے لیٹے رہے یہاں تک کہ آپ کے دل سے ڈر اور خوف جاتا رہا۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدیجہ رضی اللہ عنہا کو پوری خبربتائی اور فرمایا: مجھے اپنی جان کا خدشہ ہے۔ سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا: ایسی بات ہرگز نہیں، آپ مطمئن رہیں اور خوش ہوجائیں۔اللہ کی قسم! اللہ آپ کو کبھی بے یارو مددگار نہیں چھوڑے گا۔ آپ تو صلہ رحمی کرنے والے، سچی بات کرنے والے، دوسروں کا بوجھ اٹھانے والے، تنگ دستوں کو کماکر دینے والے، مہمان نواز اور حق کے کاموں میں دوسروں کی مدد کرنے والے ہیں۔ اس کے بعد سیدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں۔ وہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے چچیرے بھائی تھے۔ انھوں نے جاہلیت میں نصرانیت اپنالی تھی۔ وہ عبرانی جانتے تھے اور جس قدر اللہ نے چاہا انھوں نے عبرانی میں انجیل بھی لکھی۔ اب وہ عمر رسیدہ اور نابینا ہو گئے تھے۔ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا: بھائی جان! اپنے بھتیجے کی بات سنیں۔ ورقہ نے پوچھا: بھتیجے! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ دیکھا تھا، ورقہ کو اس سے آگاہ کردیا۔ ورقہ نے کہا: یہ وہی ناموس (فرشتہ) ہے جسے اللہ نے حضرت موسیٰ پر اتارا تھا۔ کاش! میں اس وقت جوان اور توانا ہوتا،
Flag Counter