Maktaba Wahhabi

56 - 241
حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ نے پکار کر کہا: ’’اہل قرآن! قرآن کو اپنے کارناموں سے زینت دو۔‘‘ یہ کہہ کر انھوں نے دشمن پر حملہ کر دیا اور اُنھیں دور تک دھکیل دیا۔ آخر لڑتے لڑتے انھوں نے بھی شہادت کا جام پیا۔ ادھر حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے یکبارگی نہایت زور دار حملہ کیا۔ دشمن کی صفیں چیرتے ہوئے دوسری طرف جانکلے، پھر مسیلمہ کذاب کا رخ کیا لیکن واپس پلٹے اور صفوں کے درمیان پہنچ کر مبارز طلبی کی۔ انھوں نے للکار کہا: ’’میں ہوں ولید کا بیٹا۔ میں ہوں عامر اور زید کا فرزند۔‘‘ پھر مسلمانوں کا شعار (نشانِ امتیاز) پکارا: ’’وا محمداہ۔‘‘ اللہ کی تلوار نے اپنی تیز دھار کے خوب خوب جوہر دکھائے۔ دشمن کا جو بھی آدمی اُن کے مقابلے میں آتا اُسے کاٹ ڈالتے۔ جو بھی قریب آتا اُسے مٹا ڈالتے۔یوں مسلمانوں کا پلہ بھاری ہوگیا اور وہ بڑھتے بڑھتے مسیلمہ کذاب کے نہایت قریب جاپہنچے۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے مسیلمہ کو خبردار کیا کہ تمھارے لیے نجات کے دو ہی راستے ہیں۔ دین حق کی طرف رجوع کرو یا پھر اپنی اراضی کی نصف پیداوار بطور جزیہ مدینہ پہنچایا کرو۔ تیسرا راستہ تمھاری ہلاکت کا ہے۔ پہلی دونوں باتوں کے جواب میں مسیلمہ کے شیطان نے اُس کا سر نفی میں پھیر دیا۔ وہ دونوں باتوں میں سے کوئی بات ماننے کو تیار نہیں تھا۔ مسیلمہ جونہی کوئی بات تسلیم کرنا چاہتا، اُس کا شیطان اُسے منع کر دیتا۔ وہ پوری طرح سے اپنے شیطان کا تابع تھا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ لوٹ آئے اور لشکر کو ازسرِ نو ترتیب دیا۔ مہاجرین و انصار اور دیگر قبائل کی علیحدہ علیحدہ صفیں بنائیں تاکہ پتہ چلے کہ دشمن کس طرف سے
Flag Counter