Maktaba Wahhabi

152 - 241
اسلامی معاشرے کی پاکیزہ فضا کا تحفظ کرنا اور اسے فحاشی و عریانی کے بد اثرات سے بچانا بہت ضروری ہے۔ معاشرے میں فحاشی و عریانی پھیلنے کا سیدھا سادہ مطلب یہ ہے کہ وہ معاشرہ جلد ہی زوال کی پستیوں میں جاگرے گا۔ قوم کی ترقی کا اندازہ افراد کے عمل و کردار سے کیا جاتا ہے۔ قوم کے افراد قوانین کا جتنا احترام کریں گے قوم اسی قدر ترقی کی منازل طے کرے گی۔ اسلامی معاشرے کی جو حالت زار آج ہمارے سامنے ہے، معاشرے کے تمام باشعور افراد کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ یہ معاشرہ اسلامی روایات واقدار سے ہاتھ دھو کر جس تیزی سے غیروں کی روایات و اقدار اپنا رہا ہے وہ بے حد حیران کن اور غایت درجہ خطرناک ہے۔ حکمرانوں کو اس طوفانِ بدتمیزی کے آگے بند باندھنا چاہیے تھا لیکن بدقسمتی سے وہ خود بے حیائی کے اس سیلاب کو بڑھاوا دینے میں مصروف ہیں۔ یوں معاشرے کا نوجوان طبقہ بے راہ روی کا شکار ہو رہا اور قومی ترقی میں ہاتھ بٹانے کے بجائے اس کی راہ میں رکاوٹ بن رہا ہے۔ آخری ایام حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ عمر( رضی اللہ عنہ)نے حج کے دوران میں منیٰ سے روانہ ہوئے تو کچھ دیر وادیِ ابطح میں ٹھہرے۔ کنکروں کی ڈھیری سی بنائی اور اس پر کپڑا ڈال کر لیٹ گئے۔ ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے اور گویا ہوئے: ’’بارِ الٰہا! میں بوڑھا ہوگیا ہوں، میری قوت جواب دے گئی اور میری رعایا بہت پھیل گئی ہے۔ اب تو مجھے اس حال میں اپنے ہاں بلالے کہ نہ تو میں نے اپنے فرائض کی ادائیگی میں کچھ کوتاہی کی ہو اور نہ کسی سے کوئی زیادتی۔‘‘ حج کرکے مدینہ تشریف لائے تو لوگوں سے خطاب کیا:
Flag Counter