Maktaba Wahhabi

205 - 241
فتنہ شہادتِ عثمان رضی اللہ عنہ کا تیسرا سبب معاشرتی تبدیلیاں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں اسلامی معاشرے نے حیرت انگیز ترقی کی تھی۔ وہ جب بر سر اقتدار آئے تو وہ محدود حکومت جو مدینہ منورہ میں قائم ہوئی تھی، ترقی کرکے جزیرہ نمائے عرب کی عالمی ریاست میں تبدیل ہوچکی تھی۔ اس کی سرحدیں عراق، شام، مصر، افریقہ، ایران اور بحیرۂ روم کے جزائر تک پھیلی ہوئی تھیں۔[1] ریاست اور اس کے باشندوں کے مزاج میں آنے والی اس تبدیلی کے نتیجے میں مسلمانوں کی نئی نسل نے جنم لیا۔ نئی نسل کے جذبات و احساسات پرانی نسل سے مختلف تھے۔ پرانی نسل جس نے ریاست کی بنیادیں استوار کی تھیں، نئی نسل کے مقابلے میں ایمان ویقین کے لحاظ سے برتر تھی۔ اس کی سوچ صحیح اسلامی عقیدے اور قرآن و سنت کے محکم اصولوں پر مبنی تھی۔ اس نے جذبات و احساسات کے منہ زور گھوڑے کو اسلام کی لگام ڈال رکھی تھی۔ یہ خوبیاں اس نئی نسل میں پیدا نہیں ہوپائی تھیں جو وسیع تر فتوحات کے نتیجے میں ظہور میں آئی تھی۔ صحابۂ کرام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں
Flag Counter