Maktaba Wahhabi

145 - 241
آپ نے فرمایا: ’’جس طرح غلام کا یہ فرض ہے کہ وہ آقا کی بھلائی چاہے اور اس کی امانت ادا کرے اسی طرح حکمران کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ رعایا کی بھلائی چاہے اور ان کی امانت ادا کرے۔‘‘ [1] خلیفۂ ثانی اور ان کی رعایا معن بن زائدہ نامی ایک آدمی نے کسی طرح سرکاری مہر کا نقش حاصل کیا اور جعلی مہر بنا کر کوفے کے بیت المال میں سے بہت سا مال نکلوانے میں کامیاب ہوگیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا تو آپ نے کوفے کے والی حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ معن بن زائدہ نامی ایک شخص نے جعلی مہر بنا کر کوفے کے بیت المال میں سے بہت سا مال نکلوایا ہے۔ آپ کو جونہی میرامکتوب ملے، میرا اَمرنافذ کریے اور میرے نمائندے کی بات مانیے۔ حضرت خلیفہ کا نمائندہ خط لیے کوفہ پہنچا۔ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے عصر کی نماز پڑھائی۔ لوگ ابھی بیٹھے تھے کہ آپ نمائندے کو ساتھ لیے اٹھے اور معن بن زائدہ کے سر پر جاکھڑے ہوئے۔ نمائندے سے فرمایا کہ امیرالمومنین نے مجھے آپ کے حکم کی تعمیل کرنے کو کہا ہے، اس لیے آپ کو جوفرمانا ہے، فرمایئے۔ جناب خلیفہ کے نمائندے نے کہا ایک پھندا لایئے۔ پھندا لایا گیا تو اس نے معن بن زائدہ کی گردن میں پھندا ڈال کر زور سے کھینچا اور مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے کہا اسے قید خانے میں ڈال دیجیے تا آنکہ اِس کے متعلق آپ کو امیر المومنین کا اگلا فرمان موصول ہو۔ اس زمانے میں قیدخانے بانس کے بنائے جاتے تھے۔ معن بن زائدہ نے قید خانے
Flag Counter