Maktaba Wahhabi

208 - 241
فتنہ شہادتِ عثمان رضی اللہ عنہ کا چوتھا سبب خوشحالی اور عہد عثمانی کے اسلامی معاشرے پر اس کے مثبت و منفی اثرات حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں فتوحات کا دائرہ بے حد وسیع ہوا جس کے باعث مال و دولت کی ایسی فراوانی ہوئی کہ کہیں دیکھی نہ سنی۔ مسلمانوں پر ہن برسنے لگا۔ ان کی آسودہ حالی کا آنکھوں دیکھا حال حضرت حسن بصری رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے لوگوں نے عثمان رضی اللہ عنہ کو کیوں ناپسند کرنا شروع کیا۔ دراصل کم ہی ایسا دن آتا کہ لوگوں میں مال و دولت تقسیم نہ ہوتا۔ اکثر اوقات منادی کرائی جاتی کہ مسلمانو! اپنے عطیات وصول کر لو۔ لوگ آتے اور وافر مقدار میں عطیات پاتے۔ کبھی اعلان کیا جاتا کہ آؤ بھائی! گھی اور شہد لے لو۔ یوں عطیات کا سلسلہ جاری رہتا۔ وظائف ملتے رہتے۔ دشمن خوف زدہ تھا۔ مسلمانوں کے باہمی تعلقات بہت اچھے تھے۔ ہر طرف برکتیں ہی برکتیں تھیں۔ دوسری طرف اہل اسلام کے خلاف تلوار ابھی میان میں تھی۔ بعد ازاں انھوں نے وہ تلوار خود پر سونت لی۔ بخدا! تب سے اب تک وہ تلوار مسلمانوں کی گردنیں کاٹ رہی ہے۔ مجھے تو بخدا یوں معلوم ہوتا ہے کہ وہ تلوار قیامت تک بے نیام ہی رہے گی۔[1]
Flag Counter