Maktaba Wahhabi

58 - 241
گئی۔ اس کا کفر ٹوٹتے ہی فتنہ ارتداد کے گھناؤنے درخت کی تمام شاخیں خود بخود سوکھ گئیں۔ عرب قبائل اسلام کی طرف لوٹ آئے اور زکاۃ کا مال پھر سے مدینے پہنچنے لگا۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے بعد خلیفۂ رسول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی جرأت مندانہ قیادت کی و جہ سے ممکن ہوا۔ وفاتِ حسرت آیات خلیفۂ رسول حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ جاں کنی کے عالم میں تھے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تشریف لائیں۔ انھوں نے والدِ محترم کو جاں بلب دیکھا تو ضبط نہ کر پائیں اور رونے لگیں۔ خلیفۂ رسول نے اُن سے فرمایا: ’’میں نے تمھیں ایک باغ تحفے میں دیا تھا۔ اُس کے متعلق میرے دل میں خلش سی ہے۔ تم وہ باغ میری وراثت میں لوٹا دو۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اثبات میں جواب دیا۔ انھوں نے وہ باغ والد محترم کی وراثت میں لوٹا دیا۔ خلیفۂ رسول نے مزید فرمایا: ’’یاد رکھنا! جب سے ہمیں مسلمانوں کی ذمہ داری سونپی گئی، ہم نے اُن کا کوئی دینار و درہم نہیں کھایا۔ اتنا البتہ ضرور ہے کہ ہم اُن کے کھانے میں سے روکھی سوکھی پیٹ میں ڈالتے اور اُن کے کپڑوں میں سے موٹا جھوٹا پشت پر اوڑھتے رہے۔ مسلمانوں کے مال میں سے ہمارے پاس اِس حبشی غلام، پانی ڈھونے والے اونٹ اور اِس بوسیدہ گدیلے کے سوا کچھ نہیں۔‘‘ تاکید فرمائی کہ میں مرجاؤں تو اِن تینوں کو عمر کے ہاں بھیج دیجیو اور بری الذمہ ہو جائیو۔
Flag Counter