Maktaba Wahhabi

214 - 241
فتنہ شہادتِ عثمان رضی اللہ عنہ کا ساتواں سبب قریش کی حکومت سے بعض عرب قبائل کا حسد مفتوحہ علاقوں کے ناتربیت یافتہ افراد میں قبائلی تعصب پھوٹ پڑا تھا۔ انھیں قریش کی حکومت ناگوار گزرنے لگی تھی۔ قریش کے خلاف تعصب ان قبائل میں زیادہ تھا جو نسبتاً تاخیر سے اسلام لائے تھے۔ ان میں بنو بکر بن وائل اور عبدالقیس کے بعض افراد، ربیعہ، ازد ، کندہ، تمیم، قضاعہ، نخع اور سکون کے قبائل سر فہرست تھے۔ اس فتنے کی اولین چنگاریاں کوفے کی خاکستر میں پیدا ہوئی تھیں۔ ایک واقعہ اس نکتے کی وضاحت کے لیے کافی ہے۔ کوفہ کے وزیر حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ ایک روز لوگوں کی شکایات سننے بیٹھے تھے۔ اتنے میں چند لوگ حاضر خدمت ہوئے جن میں اشتر نخعی، صعصعہ بن عبدی، خنیس بن حبیش،[1]اس کا بیٹا عبدالرحمن بن خنیس اور چند دیگر افراد شامل تھے۔ باتوں باتوں میں خُنیس بن حُبیش نے کہا کہ طلحہ بن عبیداللہ کتنے دریا دل آدمی ہیں! اس پر حضرت سعید بن عاص رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جس کے پاس نشاستج کے جیسی زرخیز اراضی ہو اسے دریا دل ہونا ہی چاہیے۔ اگر میرے پاس بھی ویسی اراضی ہوتی تو میں تم لوگوں کو آسودہ حال کردیتا۔
Flag Counter