Maktaba Wahhabi

51 - 241
’’بلاشبہ شیطان تمھارا دشمن ہے۔ سو اسے دشمن ہی بناؤ۔ وہ اپنے گروہ کو صرف اس لیے بلاتا ہے کہ وہ آگ والوں میں سے ہوجائیں۔‘‘ [1] ’’میں نے فلاں صاحب کی قیادت میں تمھارے پاس مہاجرین و انصار اور تابعین کا لشکر بھیجا ہے۔ میں نے اُن صاحب کو حکم دیا ہے کہ وہ کسی سے ایمان باللہ کے سوا کچھ قبول نہ کریں۔ اور یہ بھی کہ وہ دعوت الی اللہ دینے سے پہلے کسی کو قتل نہ کریں۔ اگر کوئی دعوت اِلی اللہ قبول کرلے، اسلام کا اقرار کرلے اور عملِ صالح کا وعدہ کرے تو اُس کی بات تسلیم کرکے اُس کی مدد کی جائے۔ اور اگر کوئی انکار کرے تو اس سے لڑائی کی جائے یہاں تک کہ انکار کرنے والا اللہ کے دین کی طرف لوٹ آئے۔‘‘ [2] اہل ارتداد کی سرکوبی کے لیے فوجی دستوں کی روانگی وحشی بن حرب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو اہل ارتداد کے خلاف روانہ ہونے والے فوجی دستوں کا سپہ سالارِ اعلیٰ (C،mmander- in-chief) مقرر کیا تو فرمایا:’’میں نے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ خالد بن ولید اللہ کا اچھا بندہ اور قبیلے کا اچھا فرد ہے۔ یہ اللہ کی ایک تلوار ہے جسے اللہ نے کافروں اور منافقوں کے خلاف سونت رکھا ہے۔‘‘ [3] حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اپنے فوجی دستے کو ہمراہ لیے ذوالقصہ سے روانہ ہوئے۔ خلیفۂ رسول نے انھیں حکم دیا کہ سب سے پہلے طلیحہ اسدی کی خبر لیجیے۔ طلیحہ اسدی اپنی قوم کے علاقے دیارِ بنی اسد میں مقیم تھا۔ اہل غطفان بھی وہیں رہتے تھے۔ بنی عبس
Flag Counter