Maktaba Wahhabi

158 - 241
ابتدا میں درج آیات کا شان نزول حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ان آیات ﴿ قُلْ لِلَّذِينَ آمَنُوا يَغْفِرُوا لِلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ أَيَّامَ اللّٰهِ لِيَجْزِيَ قَوْمًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴾ ’’(اے نبی!) آپ ایمان والوں سے کہہ دیجیے: کہ وہ ان لوگوں سے عفوو درگزر کریں جو اللہ کے ایام (گرفت کے دنوں) کی امید نہیں رکھتے، تاکہ اللہ کچھ لوگوں کو ان (اعمال) کی سزادے جو وہ کماتے رہے۔‘‘[1] کی تفسیر بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ آیات بالخصوص حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے متعلق نازل ہوئیں۔ تا ہم ﴿ لِلَّذِينَ لَا يَرْجُونَ أَيَّامَ اللّٰهِ لِيَجْزِيَ قَوْمًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴾ سے مراد رئیس المنافقین عبداللہ بن ابی ہے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ مسلمانوں نے غزوۂ بنی مصطلق میں مُریسیع نامی کنویں پر پڑاؤ کیا۔ عبداللہ بن ابی نے اپنے غلام کو کنویں سے پانی لانے بھیجا۔ وہ خاصی دیر میں پانی لے کر آیا۔ ابن ابی نے پوچھا کہ کیا بات ہوئی۔ اتنی دیر کیوں کی۔ وہ بولا عمر کا غلام کنویں کے منہ پر بیٹھا تھا۔ اس نے سب سے پہلے نبی کے مشکیزے بھرے، پھر ابوبکر کے مشکیزوں کو پانی سے لبالب کیا، بعد ازاں اپنے آقا کے مشکیزے بھرے۔ تب اس نے کسی اور کو پانی بھرنے دیا۔ ابن ابی کو بہت غصہ آیا۔ پیچ و تاب کھا کر بولا ہماری اور ان لوگوں کی مثال ایسی ہے جیسے کسی نے کہا تھا کہ اپنے کتے کو کھلا پلا کے
Flag Counter