Maktaba Wahhabi

234 - 241
یوں حضرت علی رضی اللہ عنہ ان مقدس افراد میں شامل تھے جو پہلے پہل اسلام لائے اور سابقون اولون کے بلند مرتبہ لقب سے پہچانے جاتے تھے۔ اسلام کی دعوت جن مراحل سے گزر کر پروان چڑھی تھی، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نہایت قریب سے ان کا مشاہدہ کیا تھا۔ انھوں نے مکہ کے کمزور مسلمانوں کو ظلم و ستم کی چکی میں پستے دیکھا تھا۔ پھر وہ یادگار وقت بھی آیا جب اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو یثرب کی طرف ہجرت کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ جس رات اللہ کے نبی کو ہجرت کرنی تھی، مشرکین مکہ نے آپ کے گھر کا گھیراؤ کیا ہوا تھا۔ آپ نے حضر ت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ میری سبز حضرمی چادر اوڑھ کر میرے بستر پر سو رہو۔ کوئی تمھارا بال بھی بیکا نہیں کر پائے گا۔[1] اللہ تعالیٰ نے حملہ آوروں کی آنکھیں اندھی کر ڈالیں۔ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے نرغے سے صحیح سلامت نکل آئے اور ہجرت کے راستے پر گامزن ہوگئے۔ ادھر حضرت علی رضی اللہ عنہ صبح سویرے بیدار ہوئے اور دروازے کے باہر ان حملہ آوروں پر تمسخر آمیز نظر ڈالی جو بیچارے ہاتھوں میں ننگی تلواریں لیے سو رہے تھے۔ انھیں بعد ازاں دھوپ کی تمازت نے بیدار کیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اگلے تین روز مکہ میں گزارے۔ نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں مامور کیا تھا کہ لوگوں کی امانتیں واپس کرتے آئیں جو آپ کے گھر میں پڑیں تھیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے تین ہی دن میں تمام معاملات نمٹائے اور مدینہ روانہ ہوگئے۔ مدینہ منورہ میں آمد مدینہ منورہ میں مسلمانوں کے قدم جم گئے اور انھیں اطمینان میسر آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter