Maktaba Wahhabi

99 - 241
لوگ بڑی بے چینی سے ان کے منتظر تھے۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ان کے درمیان پہنچے تو کہا: ’’اس مہر بند تحریر میں جن صاحب کا نام لکھا ہے، کیا آپ سب ان کی بیعت کریں گے؟‘‘ لوگوں نے بیک زبان کہا: ’’جی ہاں۔‘‘ اِس پر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’وہ صاحب عمر بن خطاب ہیں۔‘‘ سب لوگوں نے سرِ تسلیم خم کیا اور ہنسی خوشی حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی بیعت نئے خلیفہ کے طور پر کی۔ خلیفۂ ثانی حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیعت مسجدِ نبوی میں انجام پائی تھی۔ تمام مسلمانوں سے بیعت لینے کے بعد حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ منبر نبوی پر جلوہ افروز ہوئے۔ حمد و ثنا اور درود و سلام کے بعد فرمایا: ’’ایمان والو! میں تین دعائیں کرتا ہوں، آپ آمین کہنا۔ ’’اے اللہ! میں کمزور ہوں۔ مجھے طاقتور کر دے۔ بارِ الٰہا! میں سخت ہوں۔ مجھے نرم کردے۔ خدایا! میں بخیل ہوں۔ مجھے سخی کردے۔‘‘ [1] پھر فرمایا: ’’اگر مجھے پتہ ہوتا کہ کوئی اور بارِ خلافت اٹھانے کے لیے مجھ سے زیادہ قوی ہے تو والی بننے کے مقابلے میں گردن کٹوانی مجھے زیادہ بھلی معلوم ہوتی۔‘‘ مزید فرمایا: ’’میرے صاحب کے بعد اللہ تعالیٰ نے آپ کو مجھ سے اور مجھ کو آپ سے آزما لیا ہے۔ اِس لیے بخدا! ایسا ہرگز نہیں ہوگا کہ آپ کا کوئی معاملہ میرے سامنے آئے اور میرے علاوہ اسے کوئی اور ہاتھ میں لے۔ اور ایسا بھی نہیں ہوگا کہ کوئی معاملہ میرے سامنے پیش نہ ہو تو میں اس کے متعلق سچے اور
Flag Counter