Maktaba Wahhabi

234 - 260
پر عمل کرو اور جس سے منع کرے اس سے باز آجاؤ۔‘‘ (سورہ الحشر، آیت 7)پھر وہ عورت بولی ’’ان باتوں میں سے بعض باتیں تو تمہاری بیوی میں بھی ہیں۔‘‘حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا ’’جاؤ جا کر دیکھ لو۔‘‘ وہ عورت گئی تو ان کی بیوی میں ایسی کوئی بات نہ پائی تب وہ واپس آئی اور کہنے لگی ’’ان میں سے تو کوئی بات میں نے تمہاری بیوی میں نہیں دیکھی۔‘‘ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’اگر وہ ایسا کرتی تو ہم کبھی اس سے صحبت نہ کرتے۔‘‘ (یعنی اسے طلاق دے دیتے)اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 307: بچوں میں تحفیظ قرآن اور تلاوت قرآن کا شوق۔ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ کُنَّا بِمَائٍ مَمَرَّ النَّاسِ وَکَانَ یَمُرُّ بِنَا الرُّکْبَانُ فَنَسْاَلُہُمْ مَا لِلنَّاسِ ؟ مَا لِلنَّاسِ ؟ مَا ہَذَا الرَّجُلُ ؟ فَیَقُوْلُوْنَ یَزْعُمُ اَنَّ اللّٰہَ اَرْسَلَہُ اَوْحَی اِلَیْہِ اَوْ اَوْحَی اللّٰہُ بِکَذَا فَکُنْتُ اَحْفَظُ ذَاکَ الْکَلاَمَ فَکَاَنَّمَا یُقَرُّ فِیْ صَدْرِیْ وَکَانَتِ الْعَرَبُ تَلَوَّمُ بِاِسْلاَمِہِمُ الْفَتْحَ فَیَقُوْلُوْنَ : اَتْرُکُوْہُ وَقَوْمَہُ فَاِنَّہُ اِنْ ظَہَرَ عَلَیْہِمْ فَہُوَ نَبِیٌّ صَادِقٌ فَلَمَّا کَانَتْ وَقْعَۃُ اَہْلِ الْفَتْحِ بَادَرَ کُلُّ قَوْمٍ بِاِسْلاَمِہِمْ وَبَدَرَاَبِیْ قَوْمِیْ بِاِسْلاَمِہِمْ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ : جِئْتُکُمْ وَاللّٰہِ مِنْ عِنْدِ النِّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم حَقًّا فَقَالَ (( صَلُّوْا صَلاَۃَ کَذَا فِیْ حِیْنِ کَذَا وَصَلُّوْا صَلاَۃَ کَذَا فِیْ حِیْنِ کَذَا فَاِذَا حَضَرَتِ الصَّلاَۃُ فَلْیُؤَذِّنْ اَحَدُکُمْ وَلْیَوُمَّکُمْ اَکْثَرُکُمْ قُرْآنًَا )) فَنَظَرُوْا فَلَمْ یَکُنْ اَحَدٌ اَکْثَرَ قُرْآنًا مِنِّیْ لِمَا کُنْتُ اَتَلَقّٰی مِنَ الرُّکْبَانِ فَقَدَّمُوْنِیْ بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَاَنَا ابْنُ سِتٍّ اَوْ سَبْعِ سِنِیْنَ۔ رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ[1] حضرت عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہماری رہائش پانی کی گزرگاہ پرتھی جہاں سے مسافر گزرتے تھے ہم ان سے پوچھتے’’(مدینہ کے) لوگوں کا کیاحال ہے؟اوراس آدمی(یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم )کا معاملہ کیسا ہے؟‘‘ لوگ کہتے ’’وہ شخص دعویٰ کرتاہے کہ وہ اللہ کا رسول ہے اور اللہ اس پر ایسی اور ایسی وحی نازل کرتاہے۔ ‘‘ میں اس وحی کے الفاظ یاد کرلیتاگویاکسی نے میرے سینے میں وہ آیات جمادی ہوں اہل عرب ایمان لانے کے معاملے میں فتح مکہ کے منتظرتھے اور کہتے تھے’’اس آدمی اور اس کی قوم کو اس کے حال پر چھوڑ دواگریہ اپنی قوم پر غالب آگیاتو یہ سچانبی ہے پس جب مکہ فتح ہو اتو ہر قبیلہ پہلے اسلام لانا چاہتاتھا۔ میرے باپ نے
Flag Counter