Maktaba Wahhabi

222 - 260
رب کی عبادت کرو۔‘‘حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ابن دغنہ کے کہنے پر مکہ واپس تشریف لے آئے۔ شام کے وقت ابن دغنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ قریشی سرداروں کے پاس گیااورکہا’’ابوبکر رضی اللہ عنہ جیساآدمی (از خود)کبھی نہیں نکلتانہ نکالا جاتاہے کیاتم ایک ایسے آدمی کو نکالنا چاہتے ہوجوبے سہاروں کا سہاراہے،صلہ رحمی کرتا ہے،دوسروں کا بوجھ اٹھاتاہے ،مہمان نوازی کرتا ہے اورمعاملات میں حق کی حمایت کرتا ہے؟‘‘ قریش نے ابن دغنہ کی امان تورد نہ کی البتہ یہ کہا’’ابوبکر رضی اللہ عنہ کوتاکیدکردوکہ اپنے گھرمیں رہ کر اللہ کی عبادت کرے، نمازپڑھے،قرآن پڑھے جتناچاہے لیکن ہمیں ان باتوں سے اذیت نہ پہنچائے اور نہ ہی علانیہ یہ کام کرے اس کے علانیہ کام کرنے سے ہمیں ڈرہے کہ ہماری عورتیں اور بچے فتنے میں پڑ جائیں گے۔‘‘ ابن دغنہ نے یہ ساری باتیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہہ دیں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اس شرط پر مکہ میں قیام پذیر ہوئے کہ وہ اپنے گھر کے اندر ہی اپنے رب کی عبادت کریں گے،نمازعلانیہ نہیں پڑھیں گے اور نہ اپنے گھرسے باہر قرآن مجید کی تلاوت کریں گے پھر اچانک حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنے گھرکے صحن میں ایک مسجد بنائی اس میں نماز پڑھتے اورقرآن مجید کی تلاوت کرتے مشرکین کے بچے اور عورتیں اکٹھے ہوجاتے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی تلاوت سن کر حیران ہوتے اور مسلسل ان کی طرف دیکھتے رہتے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ (اللہ کے ڈر سے)بہت زیادہ رونے والے تھے جب قرآن مجید کی تلاوت کرتے تو آنسوؤں پر اختیار نہ رہتایہ صورت حال دیکھ کر قریش نے ابن دغنہ کو بلا بھیجاوہ آیاتو قریشی سرداروں نے اس سے شکایت کی ہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے لئے تیری امان اس شرط پر قبول کی تھی کہ وہ اپنے گھر میں ہی اپنے رب کی عبادت کرے گالیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس شرط کی خلاف ورزی کی ہے اپنے گھرکے صحن میں مسجد بنائی ہے اور اس میں علانیہ نماز پڑھتاہے اور قرآن مجید کی تلاوت بھی کرتا ہے ہمیں خدشہ ہے کہ ہماری عورتیں اور بچے گمراہ ہوجائیں گے لہٰذا تم ابوبکر رضی اللہ عنہ کو روکو اگر وہ چاہے تو اپنے گھر کے اندر رہ کراپنے رب کی عبادت کرے، لیکن اگر وہ نہ مانے اورعلانیہ عبادت کرنے پر اصرار کرے تو پھر اس سے اپنی امان واپس لے لوہم تمہاری امان نہیں توڑنا چاہتے لیکن ابوبکر رضی اللہ عنہ کی علانیہ عبادت ہمیں کسی صورت برداشت نہیں ہے۔‘‘چنانچہ ابن دغنہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آیااور کہاکہ ’’ابوبکر رضی اللہ عنہ میں نے تمہارے معاملے میں قریشی سرداروں سے جو شرط طے کی تھی وہ تجھے معلوم ہے یاتواس شرط پر قائم رہویا میری امان واپس کردومیں یہ پسند نہیں کرتاکہ عرب لوگ یہ سنیں میں نے جس کو امان دی تھی وہ توڑی گئی ہے۔‘‘حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا’’میں تیری امان واپس کرتاہوں اور اللہ عزوجل کی امان پر راضی
Flag Counter