Maktaba Wahhabi

57 - 108
القیم رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب ’’مدارج السالکین‘‘ جلد اوّل میں دل کو روحانی طور پر بیمار کرنے والی پانچ وجوہات کی نشان دہی کرتے ہیں۔ (۱) برے دوستوں کی کثرت۔ (۲) جھوٹی تمنائیں۔ (۳) اللہ کے سوا دوسری چیزوں پر دل کا اٹک جانا۔ (۴) شکم سیرہو کر کھانا۔ (۵) نیند کی کثرت۔ دل کا اصل کام یہ ہے کہ اللہ کی طرف لپکتا ہے۔ آخرت کا شیدائی ہوتا ہے۔ راہِ حق کے حجابات کو دور کرتا ہے۔ صراطِ مستقیم کے ڈاکوؤں‘ عمل اور نفس کی آفات سے خبردار کرتا ہے۔ کیونکہ دل کو حق تعالیٰ نے روشنی‘ زندگی‘ قوت‘ صحت‘ اور عزم بخشا ہوتا ہے۔ اگر مذکورہ پانچ روگ دل کو لگ جائیں تو دل کا نور ختم ہو جاتا ہے۔ بصیرت کی آنکھ روشن نہیں رہتی‘ دل کے کان بہرے ہو جاتے ہیں۔ اگرچہ ظاہری کان اور زبان کام کر رہے ہوتے ہیں۔ جس کسی کو ان بیماریوں کا شعور و ادراک نہیں ہے وہ زخم لگنے پر بھی تکلیف محسوس نہیں کرتا۔ یعنی جان ہوگی تو زخم تڑپائے گا پھر مردہ دل کیوں کر ٹیس محسوس کرے گا۔ یقین جانیے حقیقی خوشگوار پر لطف اور باکمال زندگی صرف اللہ کی معرفت و محبت سے ہی میسر آتی ہے۔ اس کی یاد سے ہی دل کو سکون ملتا ہے۔ اسی سے ملاقات کا شوق سرور بخشتا ہے۔ کسی خدا رسیدہ بزرگ کا کہنا ہے اہل دنیا چاہے کتنے ہی دولت مند و حکومت کے مالک ہوں وہ اس دنیا سے مسکینی کی حالت میں جاتے ہیں۔ ہزاروں نعمتیں پاکر بھی وہ حقیقی لطف نہیں پا سکتے۔ پوچھا گیا وہ کیسا لطف ہے۔ کہا وہ لطف اللہ کی محبت‘ اس سے ملنے کے شوق‘ اس کے استقبال اور اس کے سوا ہر چیز سے بے نیازی کا ہے۔ جسے بھی یہ زندہ دل مل جائے وہ اس کی گواہی دے گا اور حقیقی زندگی کا لطف حاصل کرے گا۔ انسان کی یہ پریشانیاں ‘دل غموں کی آماج گاہ بنا ہوا ہے۔ اس دل میں اللہ سے ملاقات
Flag Counter