الحاد اور جدت پسندی کے ساتھ سختی سے نمٹتے ہوئے صحیح اسلامی فکر کے مطابق داخلی طور پر اصلاح پر مکمل توجہ دینی چاہیے۔ یہ لوگ بہت سے حساس مراکز اور بہت ساری دینی اور فلاحی و خیراتی تنظیموں وسائل نشرو اشاعت مساجد و مدارس کو اپنے ساتھ ملانے میں کامیاب ہوگئے۔ ان مساجد و مدارس میں اب ان کی سوچ و فکر کے مطابق دروس اور خطبات ہوتے ہیں۔ کویت میں یہ لوگ السلفی العلمی کے نام سے پھیلے ہوئے ہیں۔ ان لوگوں سے برسر پیکار ہیں جنہیں یہ الجامیہ کا نام دیتے ہیں۔متحدہ عرب امارات سوڈان مصر یمن الجزائر اور بعض دوسرے ممالک میں ان لوگوں کا وجود پایا جاتا ہے۔ اس جماعت کا مؤسس اس تنظیم سازی کا انکار کرتا ہے جو کہ اس کے نام پر کی گئی ہے۔ کویت پر عراقی قبضہ کے متعلق ان لوگوں کا ایک خاص مؤقف تھا۔ اور ایسے ہی عراق میں امریکی مداخلت کے متعلق بھی ان کا خاص مؤقف ہے۔ اس جماعت کا مؤسس سالانہ ایک میگزین بھی شائع کرتاہے۔ اور بریطانیہ میں ان لوگوں نے ایک مرکز قائم کیا ہوا ہے جس کا نام ہے :مر کز دراسات السنۃ النبویۃ۔ اس تنظیم کا بانی سعودی حکام سے بطور خاص دشمنی رکھتا ہے اور بلکہ بعض اہم شخصیات پر کفر کا فتوی تک لگاتاہے۔ یہ لوگ جانب داری تشدید اور تکفیر میں بھی میلان رکھتے ہیں۔ بالعموم سیاست میں بھی اہتمام رکھتے ہیں۔اور اصلاح کے نام پر لوگوں میں کام کرتے ہیں۔ اس کے بعض ماننے والوں کو یہ پتہ بھی نہیں کہ وہ سروری گروہ سے تعلق رکھتے ہیں۔یہ لوگ شیعہ اور بڑھتے ہوئے ایرانی اثر و نفوذ کے بہت خلاف ہیں۔ ایسے ہی یہ لوگ امریکی قبضہ اورسعودی سیاست کے بھی خلاف ہیں۔ شیخ مقبل الوادعی رحمہ اللہ شیخ عبداللہ العبیلان حفظہ اللہ کے نام ایک خط میں فرماتے ہیں: سرور نے یمن میں دماج بستی میں جاکردو یا تین بار ان کی زیارت کی تھی۔ اور اس نے کہا تھا: ہم آپ سے کوئی بات نہیں چھپاتے۔ ہم بھی ایک جماعت ہیں۔ اور ہم ہر مسلمان سے |