Maktaba Wahhabi

101 - 124
تو آپ اس سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: جواب:.... بلاشک و شبہ کلمہ سلف لغت عرب میں اور لغت شریعت میں مشہور و معروف ہے۔ یہاں پر ہمیں مطلوب اس کلمہ کی شرعی تفسیر و تشریح ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے کہ آپ نے مرض موت میں حضرت سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا تھا: ((فاتقی اللہ واصبری فإنی نعم السلف أنا لک۔)) ’’پرہیز گاری اختیار کرنا اورصبر کرنا، بلاشبہ میں تمہارے لیے بالخصوص )بہترین پیش روہوں۔‘‘ علمائے کرام کثرت کے ساتھ سلف کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔یہ بات اتنی زیادہ ہے کہ اس کاشمار اور گنتی ممکن نہیں۔ اس کے لیے ہمارے لیے ایک ہی مثال کافی ہے کہ علماء بدعات کے خلاف اپنی جنگ میں کہتے ہیں: وکل خیر فی اتباع من سلف وکل شر فی ابتداع من خلف ’’ہر قسم کی بھلائی ان لوگوں کی اتباع میں ہے جو گزر چکے ہیں۔ اور ہر قسم کا شر ان لوگوں کی بدعات میں ہے جو پیچھے(بعد میں)آنے والے ہیں۔‘‘ لیکن کچھ علم کے دعویدار ایسے بھی ہیں جو اس نسبت کا انکار کرتے ہیں۔ ان کا یہ خیال ہے کہ اس کی کوئی اصل نہیں۔ اور وہ کہتے ہیں: کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ کہے:میں سلفی ہوں۔ گویا کہ وہ یہ کہہ رہا ہے کہ :’’ کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ یوں کہے کہ میں عقیدہ و سلوک اور عبادت میں اس راہ پر قائم ہوں جس پر سلف صالحین قائم تھے۔‘‘ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ اس جیسے انکار سے اس صحیح اسلام سے برأت لازم آتی ہے جس پر سلف صالحین قائم تھے اور جن کے بڑے اور سردار جناب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ جیسا کہ صحیح اور متواتر حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خیر الناسِ قرنِی ثم الذِین یلونہم ثم الذِین یلونہم))
Flag Counter