Maktaba Wahhabi

38 - 197
(اور اگر بستیوں والے ایمان لاتے اور (بُرے کاموں کفر اور شرک سے) بچے رہتے، تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکتیں کھول دیتے، مگر انہوں نے جھٹلایا، تو ہم نے ان کاموں کی سزا میں ان کو دھر پکڑا۔) اس آیتِ کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ بات بیان فرمائی ہے، کہ اگر بستیوں والوں میں دو باتیں: ایمان و تقویٰ آجائیں، تو وہ ان کے لیے ہر طرف سے خیر و برکات کے دروازے کھول دیں۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما {لَفَتَحْنَا عَلَیْہِمْ بَرَکٰتٍ مِّنَ السَّمَآئِ وَ الْاَرْضِ} کی تفسیر میں بیان کرتے ہیں: ’’لَوَسَّعْنَا عَلَیْہِمُ الْخَیْرَ وَیَسَّرْنَاہُ لَہُمْ مِنْ کُلِّ جَانِبٍ۔‘‘[1] ’’تو ہم ان کے لیے خیر عام کردیں اور ہر جانب سے اس کا حاصل کرنا ان کے لیے سہل کردیں۔‘‘ ایمان و تقویٰ والوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی جانب سے آسمان و زمین سے برکات کے کھولنے کے وعدے میں کتنے نکات پنہاں ہیں، انہی میں سے تین ذیل میں ملاحظہ فرمائیے: (البرکات) کا لفظ (البرکۃ) کی جمع ہے اور (البرکۃ) کی تفسیر کرتے ہوئے امام بغوی لکھتے ہیں: ’’اَلْمُوَاظَبَۃُ عَلَی الشَّيْئِ۔‘‘[2] ’’کسی چیز پر مداومت اور ہمیشگی۔‘‘ اور علامہ خازن اس کی تفسیر میں رقم طراز ہیں:
Flag Counter