Maktaba Wahhabi

64 - 71
شیخ احمدکے کان میں لٹکائی گئی اس جھوٹی وفریبی تحریر کے ردوابطال کے لئے کسی خارجی دلیل وثبوت کی ضرورت ہی پیش نہیں آئی کیونکہ قادرمطلق کی جانب سے اس کرامت کا ظہورہواکہ خودان کا مردہ سر کلمہ لاإلہ الا اللہ کا ورداورقرآن کی تلاوت کررہاتھا،جیساکہ ان کے تذکرے میں اس کا بیان گزرچکاہے۔ واثق باللہ کی عبرت ناک بیماری اور موت کے بعداس کا بھائی متوکل علی اللہ خلیفہ ہوا،اس کے حکم سے احمدبن نصر شہیدکے پراگندہ سر اورلاش کو عزت واحترام کے ساتھ جمع کیاگیا اور بغداد کے مشرقی جانب قبرستان میں دفن کیاگیا۔رحمہ اللّٰه ورفع درجتہ۔ خلیفہ متوکل اپنے پیش روخلفاء یعنی اپنے بھائی واثق،باپ معتصم اور چچامامون کے برخلاف بہت نیک اور حق کا حمایتی تھا،جب اس سے احمدبن نصرکے قتل کے بارے میں واثق کے جبرقہرکا ماجرابیان کیاگیاتولرزگیا۔ واثق صرف تنہابدترین انجام سے دوچارنہیں ہوا،اس کے حمایتی وزیروقاضی جواحمدبن نصرکے وحشیانہ قتل میں واثق کے شریک کاررہے ان کاانجام بدبھی معمولی عبرت ناک نہیں ہوا،چنانچہ ایک وزیرجس کانام محمدبن عبدالملک بن زیات تھا،جب متوکل علی اللہ کے پاس آیا تومتوکل نے اس سے کہا کہ احمدبن نصرکے قتل کئے جانے سے میرے دل میں بے چینی وگھبراہٹ ہورہی ہے،وزیرمذکورنے اس کو تسلی دینے کے لئے یہ بڑبولا:امیرالمؤمنین!واثق نے احمدبن نصرکوان کے کافرہوجانے کی حالت میں قتل کیا ہے،اگرایسانہ ہوتو اللہ تعالیٰ مجھے آگ میں جلائے۔انجام یہ ہواکہ متوکل نے اس ابن زیات کو آگ میں جلادیا۔
Flag Counter