Maktaba Wahhabi

24 - 71
لوگ صلاۃ جنازہ ادا کرلیں،چنانچہ حدیث میں آیا ہے کہ:’’ حضرت جابر بن سمرہ نے کہا:نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسے شخص کا جنازہ لایا گیا جس نے چوڑے پھل کی تیروں سے اپنی جان مار ڈالی تھی،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی صلاۃ جنازہ نہیں پڑھی۔‘‘ [1] خود کشی کرنے والا اگرچہ دنیاوی سزا کے لائق نہیں رہتا،لیکن اس کے لیے اخروی ہولناک سزا کی سخت وعید بیان کی گئی ہے،اس بارے میں جو حدیثیں وارد ہوئی ہیں،ان میں سے ایک یہ ہے: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص کسی پہاڑ کے اوپر سے اپنے کو گراکر اپنی جان مارڈالے تو جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے کو پہاڑ سے گراتا اور ہلاک کرتا رہے گا،اور جو شخص زہر پی کر اپنے کو مار ڈالے تو زہر اپنے ہاتھ میں لیے ہوئے جہنم کی آگ میں ہمیشہ گھونٹ گھونٹ پیتا رہے گا۔ اسی طرح جو کوئی کسی ہتھیار یا آلے سے اپنی جان مار ڈالے تو وہی ہتھیار اپنے ہاتھ میں لیے جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں گھونپتا رہے گا۔‘‘[2] أعاذنا اللّٰه من ذلک۔ یہ حدیث صریح دلیل ہے کہ خود کشی کا ارتکاب کسی ذریعہ و طریقہ سے کیا جائے تو وہ حرام اور ناقابل معافی گناہ ہے۔اور عاقبت میں اس کی سزا اسی طریقہ و ذریعہ سے دی جائے گی جس طرح اس نے دنیا میں خود کشی کی ہوگی،اور یہ سزا بڑی بھیانک اور دائمی ہوگی۔ خود کش حملہ موجودہ زمانے میں خود کشی کے جدید اور ماڈرن طریقے ایجاد ہوئے ہیں،ان کو جہاد نام دے کر سرگرمی سے ان پر عمل کیا جارہاہے،ان جدید طریقوں میں’’خودکش حملہ
Flag Counter