Maktaba Wahhabi

39 - 71
خلق قرآن کے مسئلہ میں باپ کی طرح سخت متشدد اور اہل حق کے ساتھ جابرانہ سلوک کرنے میں کوئی نرمی نہیں اختیار کرتا تھا،اس کی کریہ موت اور بھیانک انجام کا ذکر آگے آرہا ہے۔ واثق باللہ کے بعد اس کا بھائی متوکل علی اللہ خلیفہ مقرر ہوا،یہ خلیفہ اپنے باپ معتصم اور بھائی واثق کے برعکس امام احمد کا بہت ہی مخلص معتقد اور خیرخواہ تھا،ان کی خوب عزت وتکریم کیا کرتا اور کوشش کرتا کہ اس کے باپ وبھائی نے ان کے ساتھ جو ظلم اور بدسلوکی کیا ہے،اپنے حسن سلوک سے اس کی تلافی کردے۔ مرض الموت،وفات اور بے مثال جنازہ امام احمد پر شروع ربیع الاول ۲۴۱ھ؁ میں مرض الموت طاری ہوا،ضعف کا غلبہ تو تھا ہی،سخت بخار کا ایسا حملہ ہوا کہ سانس لینے میں سخت دشواری ہورہی تھی،وفات کے روز(جمعہ)اہل خانہ کو اشارہ کیا کہ ان کو وضو کرائیں،لوگ وضو کرانے لگے تو اشارہ کرتے رہے کہ ان کی انگلیوں میں خلال کریں،ان اوقات میں وہ خود زبان سے برابر ذکر الٰہی کرتے رہے،جب وضو مکمل ہوگیا تو اسی وقت اپنے مالک حقیقی سے جا ملے،رحمہ اللہ ورضی عنہ۔ امام صاحب کی میت کو غسل دیئے جانے کے وقت بنو ہاشم کے ایک سو کے قریب رؤساء واکابرین حاضر رہے،ان کا جنازہ جب لوگ لے کر چلے تو اس کے ارد گرد مردوں اور عورتوں کی اتنی کثرت تھی کہ ان کی تعداد اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔امام بیہقی کہتے ہیں کہ عبد الوہاب وراق کا بیان ہے کہ ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں پہنچی ہے کہ جاہلیت اور اسلام میں کسی کے جنازے میں اتنا کثیر مجمع شریک ہوا ہو جتنا امام احمد کے جنازہ میں تھا۔
Flag Counter