Maktaba Wahhabi

59 - 71
مریم ہے،وہاں کے حاکم صارم الدین نے اس جھوٹے مدعی کو سولی دینے کا حکم دیا،اسے سولی دینے کے دو دن بعد دمشق کے سارے لوگ رافضیوں(رافضی،شیعوں کے ایک فرقہ کا نام ہے)کے خلاف بھڑک اٹھے،اور فوراً ایک رافضی کی قبر کے پاس پہنچے،قبر کھود کر اس مردہ رافضی کو نکالا،پھر اس کو دو کتوں کے ساتھ سولی پر چڑھا دیا۔[1] خلیفہ منصور عباسی اس خلیفہ کی موت کا حال تاریخ میں جو بیان کیا گیا ہے،اس کا خلاصہ یہ ہے کہ جب وہ خلیفہ ہوا تو اپنے محل جو دریائے دجلہ کے پاس ’’خلد‘‘ کے نام سے موسوم تھا،اس میں فروکش ہوا،اور ایک نیا شہر ’’مدینۃ السلام‘‘(بغداد)کے نام سے بنانے کا ارادہ کیا،ایک سال تک پس وپیش میں رہا،اس کے نجومی نے کہا:آپ اس کے بنانے کا حکم دیجیے،جب اس کی تعمیر مکمل ہوگی تو دنیا میں اس کی نظیر نہیں ہوگی۔ منصور نے کہا:بعد میں کیا ہوگا؟ نجومی نے کہا:آپ کی موت کے بعد ویران ہوجائے گا،لیکن بالکل بیابان نہیں ہوگا،کسی قدر آباد رہے گا،نجومی کے اس کہنے پر منصور نے بسم اللہ پڑھ کر اپنے ہاتھ سے پہلی اینٹ رکھی،جب اس کی تعمیر مکمل ہوگئی اور اپنے محل کی طرف روانہ ہوا تو محل کے دروازے پر ٹھہر کر غور سے اس کو دیکھتا رہا،اچانک اس نے دیکھا کہ دروازے پر یہ شعر لکھا ہوا ہے ؎ ادخل القصر لا تخاف زوالا بعد ستین من سنیک ترحل محل کے اندر چلے جاؤ جس کے زوال سے بے خوف ہو،لیکن تم خود اپنی ساٹھ سال عمر کے بعد دنیا سے رخصت ہو جاؤ گے۔
Flag Counter