Maktaba Wahhabi

40 - 71
جنازہ کے بعض شرکاء کا اندازہ یہ ہے کہ امام احمد کے جنازہ میں مرد حاضرین کی تعداد ۶/لاکھ سے ۸/لاکھ،اور خواتین کی تعداد ۶۰/ہزار کے قریب تھی،اور امام صاحب کی وفات کے دن بیس ہزار یہود،نصاری اور مجوس مسلمان ہوگئے۔ اس عظیم جنازہ کے خلاف امام صاحب کے سرغنہ مخالفین کی موت اور جنازہ کا حال یہ رہا کہ چند افراد ہی ان کی موت وجنازہ میں حاضر رہے،خاص کر احمد بن ابی داؤد معتزلی جو اپنے وقت کے خلفاء عباسیہ کا قاضی القضاۃ تھا،اور فتنۂ خلق قرآن کھڑا کرکے اہل حق کو کافر کہہ کر قتل وضرب کی سزا دلاتا تھا،اس کی موت کا کوئی پرسان حال نہیں تھا،اس کے جنازہ میں صرف چند سرکاری خدمت گار حاضر ہوئے۔ یہ ہے ولی اللہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے حالات زندگی اور بابرکت موت کا مختصر ترین نچوڑ،تفصیل کے لیے کتب تاریخ وسیر کی طرف رجوع کیا جائے۔[1] قاضی القضاۃ(چیف جسٹس)عز الدین شافعی قاضی عز الدین عبد العزیز بن محمد بن ابراہیم شافعی(م ۷۰۰ھ)حدیث کے قد آور عالم،فاضل،صالح،فقیہ ومفتی جیسی خوبیوں کے مالک تھے،اکثر کہا کرتے تھے کہ میری دلی خواہش ہے کہ عہدۂ قضا سے معزول اور مستعفی ہونے کی حالت میں میری موت واقع ہو،دوسرے یہ کہ حرمین شریفین میں سے کسی ایک میں وفات پاؤں،اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ دونوں خواہشیں پوری کردی۔ موت سے ایک سال قبل عہدۂ قضا سے مستعفی ہوگئے،اور مکہ مکرمہ ہجرت کرگئے۔پھر مدینہ منورہ کی زیارت کرکے مکہ مکرمہ واپس آئے،اور عبادت وریاضت
Flag Counter