Maktaba Wahhabi

38 - 71
کیا گیا،بلکہ شدید سے شدید بدترین رونگٹے کھڑی کردینے والی جو سزائیں دی گئیں ان کا خلاصہ درج ذیل ہے: وحشیانہ سزا اور بے مثال صبر واستقامت خلیفہ معتصم کے حکم سے امام احمد کو ایک کرسی پر کھڑا کیا گیا،او ردو کوڑا مار مسٹنڈے کوڑوں کے ساتھ لائے،دونوں باری باری دو دو کوڑے امام صاحب کو اتنی سختی وبے دردی سے مارتے کہ امام صاحب پر بے ہوشی طاری ہوجاتی،درمیانی وقفہ میں ہوش وحواس کچھ بحال ہوتے تو اور زیادہ سختی سے کوڑے برساتے،کوڑوں کی مار کی تعداد تیس(۳۰)سے اسی(۸۰)تک پہنچ گئی تھی،ایک روایت میں ہے کہ امام صاحب کو جب کوڑے مارنے کے لیے کھڑا کیا گیا،تو ان کا ازار بند کھل گیا،انھیں خدشہ ہوا کہ پائجامہ گر جائے گا اور شرم گاہ بے پردہ ہوجائے گی،اللہ تعالیٰ سے دعا کی جس سے پائجامہ اپنی جگہ پرآگیا،اس وحشیانہ سزا اور اس صبر کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس سزا کو ۲۵/رمضان کو انجام دیا گیاجب کہ امام صاحب روزہ دار تھے،لوگوں نے ستو پیش کیا کہ روزہ توڑ دیں،لیکن زخموں سے چور صبر وشکیب کے پیکر نے ذرا بھی توجہ نہیں کی،اور اسی حالت میں روزہ پورا کیا۔ بہر حال معتصم کے جبر وقہر کی ساری تدبیریں اور کاروائیاں بے اثر ہوکر رہ گئیں،تو ان کے پیروں سے بیڑیاں نکال کر ان کو آزاد کردیا گیا،امام صاحب اپنے گھر اس حالت میں لوٹے کہ زخموں سے خون بہ رہا تھا،معالج جراح(سرجن)نے آپریشن کرکے بدن سے بد گوشت کاٹے اور دوا کرتا رہا،یہاں تک کہ اللہ نے شفا عطا کیا۔ امام صاحب معتصم کے ظلم وستم سے عافیت پانے کے بعد بیماری اور ضعیفی میں مبتلا رہنے لگے،معتصم کی عبرتناک موت کے بعد اس کا بیٹا واثق باللہ سریر آرا ہوا،یہ بھی
Flag Counter