Maktaba Wahhabi

66 - 71
لوٹ کرآنے کے بعد تمہارے لئے میرے پاس سواشرفیاں موجودملیں گی،اس شخص نے کہاکہ میں اس بات سے ڈرتاہوں کہ کہیں تم کتایاسوربن کر دنیامیں لوٹ آؤ،اس طرح میری ایک اشرفی بھی ضائع ہوجائے۔ اسماعیل بن محمدکی قباحت وخباثت کابدترین کرداریہ تھاکہ وہ اپنے اشعارمیں صحابہ کرام بالخصوص شیخین(ابوبکروعمر)اوران کے لڑکوں کو ناقابل بیان گالی دیاکرتاتھا۔موت کے وقت اس کا منھ بالکل سیاہ ہوگیا،اور سخت دردوتکلیف سے تڑپنے لگا،جب مرگیا تولوگوں نے اس کو دفن کرنابھی گوارا نہیں کیا۔[1] کفن چور شیخ صالح عزالدین عبدالعزیز بن عبدالمنعم حرانی ثم مصری اپنے وقت کے بلندپایہ مسند محدث تھے،ان کے حوالے سے بیان کیا گیاہے کہ وہ بغدادمیں ایک جنازے میں شرکت کے لئے نکلے،لوگوں کے پیچھے ایک کفن چوربھی گیا،جب رات ہوئی تواس قبرکے پاس پہنچا اور میت کی قبر کھولی،میت ایک جوان شخص تھا،اسے ’’سکتہ‘‘ کی بیماری لاحق ہوئی(سکتہ ایک مشہور بیماری ہے جس میں سارے اعضاء بے حس وحرکت ہوجاتے ہیں)اوراسی میں مرگیا،کفن چورنے جب اس کی قبرکھولی تووہ مردہ نوجوان اٹھ کر بیٹھ گیا،لیکن وہ کفن چور اس قبرمیں گرکرمرگیا اور نوجوان اس قبر سے باہر نکل آیا،اوروہ کفن چوراسی قبرمیں دفن ہوگیا۔[2] حاکم بن معزالفاطمی
Flag Counter