Maktaba Wahhabi

58 - 71
سلطان مصر ’’عزیز‘‘ مصرکے بادشاہ کا لقب ’’عزیز‘‘ ہوا کرتا تھا،بعد میں اس کے ایک بادشاہ کا نام ہی ’’عزیز‘‘ تھا،اس کے شہر میں دو فرقے حنبلیہ اور جہمیہ رائج تھے،حنبلیہ کے لوگ امام احمد بن حنبل کے مسلک کتاب وسنت کے پیرو تھے،اس کے برخلاف جہمیہ مسلمانوں کے ایک گمراہ فرقہ کا نام ہے،جو قرآن کے مخلوق ہونے کا قائل ہے،اور اللہ تعالیٰ کے لیے اس کی صفات کو تسلیم نہیں کرتا ہے۔ انہیں اہل جہمیہ کی تعظیم وحمایت میں سلطان عزیز نے حنبلیوں کو اپنے ملک سے باہر نکالنے کی نیت اور پختہ ارادہ کیا،ساتھ ہی اپنے بھائیوں کو بھی جو اپنے اپنے علاقے کے والی اور وزیر تھے،لکھ بھیجا کہ اپنے علاقوں سے حنبلیوں کو شہر بدر کریں،پھر شہر میں ا س کا اعلان بھی کردیا گیا،لیکن اس بدترین نیت وآرڈر کا انجام یہ ہوا کہ اس کے لیے عملی اقدام سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے حنابلہ کی حفاظت وعظمت کے لیے سلطان عزیز کو فوراً ہلاک وبرباد کردیا۔ مؤرخین نے اس کی وحشت ناک اور عبرت ناک موت کا حال یہ بیان کیا ہے کہ اس کی زندگی بہت ہی مکدّر اور تلخ گزری،دو ہفتے تک قلبی،جگری،جسمانی بیماریوں اور جوڑوں کے درد میں تڑپتا رہا،موت کے وقت اس کا چہرہ خشک ہو کر ایسا بگڑ گیا تھا کہ دیکھنے سے کراہیت ہوتی تھی۔[1] مدعی عیسیٰ بن مریم اسی زمانے کا واقعہ ہے کہ دمشق میں ایک عجمی شخص نے دعویٰ کیا کہ وہ عیسیٰ بن
Flag Counter