Maktaba Wahhabi

65 - 71
اسی طرح ھرثمہ نام کاایک شخص آیا،اس سے بھی متوکل نے اپنی دلی کیفیت کا اظہارکیا،تواس نے کہا:اللہ تعالیٰ مجھے کاٹ کاٹ کر ٹکڑے ٹکرے کردے،اگرواثق نے احمدکو حالت کفرمیں قتل نہ کیاہو،ھرثمہ اپنے اس جھوٹ بول کی سزا سے بچنے کے لئے بھاگ کرقبیلہ خزاعہ میں پہنچ گیا،محلہ کے ایک شخص نے اس کو پہچان لیا،اور کہا:اے خزاعہ کے لوگو!یہی وہ شخص ہے جس نے تمہارے چچاکے بیٹے احمدبن نصرکوقتل کیا ہے،لوگوں نے یہ سنتے ہی اس کو کاٹ کربوٹی بوٹی کردیا۔ واثق کاایک خاص وزیرقاضی احمدبن ابی داؤد معتزلی بھی احمدبن نصر کے عقیدہ وعمل کی مخالفت میں ان سے سخت بغض رکھتاتھا،جب وہ متوکل کے پاس آیا تواس سے بھی متوکل نے احمدبن نصرکے قتل کے حوالے سے اپنے قلبی اضطراب کا ذکرکیا،جواب میں ابن ابی داؤداکڑکربولا:واثق نے احمدبن نصرکو ان کے کافرہونے کی حالت میں قتل کیا ہے،اگریہ بات غلط ہوتواللہ تعالیٰ مجھ کوفالج کے مرض میں مبتلاکردے،پس اللہ تعالیٰ نے اس کوبھی وہی عبرت ناک سزادی جس کا دعویٰ کیاتھا،یعنی موت سے پہلے مفلوج ہوکر اس کا جسم اکڑگیا،اورچارسال تک بسترمرگ پرایڑیاں رگڑتارہا۔[1] اسماعیل بن محمد حمیری یہ شخص دوسری صدی ہجری کانامور شاعرتھا،مگربہت ہی خبیث اورغالی شیعہ تھا،شراب نوشی اس کی عادت تھی،اوراس بات کا قائل تھاکہ مرنے کے بعدپھرلوٹ کردنیامیں آئیں گے،ایک روزایک شخص سے کہاکہ ایک اشرفی مجھے قرض دو،دنیامیں
Flag Counter