Maktaba Wahhabi

13 - 71
صحت وبیماری اللہ رب العالمین نے جس طرح موت وحیات کو پیدا کیا ہے،اسی طرح انسانی زندگی میں صحت وبیماری اور راحت ومصیبت کا سلسلہ بھی قائم ودائم رکھا ہے،اس لئے اس امر پر بھی ایمان کامل ہونا چاہیے کہ یہ سلسلۂ گردش من جانب اللہ ہے،اور اللہ ہی کی قدرت وحکمت کا مظہر ہے،بندے کو چاہیے کہ حالت صحت وعافیت میں اپنے قول وعمل سے اس کا شکریہ ادا کرے،اور علالت ومصیبت کے وقت صبر وضبط کا دامن مضبوطی سے تھام کر اپنی بے چینی اور کرب ودرد کی شکایت نہ کرے،صرف اللہ سے فریاد کرے،دعاء اور دوا کے بارے میں یہ عقیدہ رکھے کہ اللہ کے حکم ہی سے یہ فائدہ مند ہوتی ہیں۔ بیمار شخص جب صبر وتحمل اختیار کرتاہے تو اس سے تین فائدے حاصل ہوتے ہیں،ایک تو فکری،قلبی اور ذہنی سکون ملتا ہے،دوسرا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ قضاء وقدر پر رضا کا عملی ثبوت بہم پہنچتا ہے،تیسرا عظیم فائدہ یہ ہے کہ بیماری اس کی گناہوں کا کفارہ ہوتی ہے،چنانچہ حدیث میں ہے جسے جابر رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے: ’’أن رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم دخل ام السائب أو أم المسیب وقال:مالک یا أم السائب أو یا أم المسیب تزفزفین؟ قالت:الحمی لا بارک اللّٰه فیھا،فقال:لا تسبی الحمی،فإنھا تذھب خطایا بنی آدم،کما یذھب الکیر خبث الحدید۔‘‘ [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک صحابیہ’’ ام سائب‘‘یا ’’ام مسیب‘‘کے پاس پہنچے،(اس وقت)ان کا بدن کانپ رہا تھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا کہ
Flag Counter