Maktaba Wahhabi

27 - 71
سارا تعلق آخرت کی زندگی سے،دنیا میں اس ظالمانہ عمل کو سوء خاتمہ کی دلیل کہہ دینا کافی نہیں ہے،بلکہ دشمنان اسلام کے لیے مسلمانوں کو دہشت گرد کہنے کا ہتھیار ہے،اور بم دھماکے اس کا کھلا ثبوت ہیں،اس کی پاداش میں تھوک کے بھاؤ سے زندہ بے قصور مسلمانوں کو قید و بند اور دارو رسن کا تختۂ مشق بنایا جاتا ہے۔ کاش مسلمانان عالم انسانی زندگی کی حرمت و عظمت کے لیے اسلامی اصول و قواعد اور رحیمانہ اور کریمانہ تعلیمات کی لاج رکھتے تو امن و سلامتی کی عالمی تباہی و جاں کنی کا موجودہ منظر نامہ دیکھنے کو نہ ملتا،اور اسلام کے دین رحمت ہونے کی شہادت اغیار کے منہ پر طمانچہ ہوتی۔ آخری اعمال انسان کی عملی زندگی میں تغیر و تبدل واقع ہونے اور بالخصوص نیکی سے بدی اور بدی سے نیکی کی طرف پلٹا کھانے میں اگرچہ دیر سویر ہوتی رہتی ہے،لیکن عنداللہ لائق اعتباروہ آخری اعمال ہوتے ہیں جن پر موت ہوا کرتی ہے،یہی اعمال بندے کے نیک و بد انجام کا سبب ہوتے ہیں۔ اگر کوئی زندگی بھر نیک عمل کرتا رہا،پھر آخری ایام میں ضلالت اور بد عملی و گنہگاری مین ملوث ہوگیا،تو زندگی بھر کی نیک برباد ہوجر اس کو جہنم رسید کردیتی ہے،اسی طرح اگر کسی نے اپنی زندگی فسق و فجور میں گذاری،مگر آخری ایام زندگی میں زندگی تائب ہوکر جنتی لوگوں جیسا عمل کرتے ہوئے وفات پاگیا تو خاتمہ بالخیر اور دخول جنت سے سرفراز ہوتا ہے،چنانچہ حدیث میں ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آدمی زندگی بھر بظاہر جنت والوں کے جیسا عمل کرتا
Flag Counter