Maktaba Wahhabi

17 - 71
﴿وَالنَّازِعَاتِ غَرْقاًo وَالنَّاشِطَاتِ نَشْطاًo﴾[1] (قسم ہے ڈوب کر کھینچ کر نکالنے والوں کی،اور قسم ہے آسانی سے گرہ کھولنے والوں کی) یعنی اللہ تعالیٰ ان فرشتوں کی قسم کھا کر فرماتاہے جو کافروں کی رگوں میں گھس کر ا ن کی جانیں سختی سے کھینچ کر نکال لیتے ہیں اور دوسرے وہ فرشتے ہیں جو مومن کے بدن کی جان کی گرہ کھول کر آزاد وبے آزار کردیتے ہیں،جس سے بدن اور گلے کا سارا درد وکرب ختم ہوجاتا ہے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آیت کی تفسیر میں کہتے ہیں: ’’کافروں کی روحوں کو ملک الموت ان کے جسموں سے حتی کہ ان کے بالوں کی جڑوں سے،ان کے ناخنوں کے نیچے سے اور ان کے پیروں کے تلوؤں سے کھینچ نکالتے ہیں،جس طرح گوشت بھوننے کی سیخ کوگیلی و تر روئی میں ڈبو کر سختی سے کھینچ لیا جائے۔‘‘[2] روح کیا ہے؟ انسان اور حیوان میں جو روح ہوتی ہے اور بدن میں اس کے وجود و خروج پر زندگی اور موت کا دارو مدار ہوتا ہے،اس سے متعلق زمانہء قدیم سے سلسلۂ تحقیقات جاری ہے،اور آج باوجود سائنسی تحقیقات کا عروج ہوتے ہوئے روح کی حقیقت تک رسائی نہیں ہوسکی ہے اور کیسے ہو سکتی ہے؟ جب کہ بہت سی محسوسات کی حقیقت جاننے سے ہم عاجز ہیں،ان کے مقابل ’’روح‘‘ جو ایک لطیف و خفی اور نادیدہ شے ہے،اس کی حقیقت و اصلیت کا علم کیسے ہوسکتا ہے؟
Flag Counter