Maktaba Wahhabi

15 - 71
جاں کنی کی سختی مرض الموت کی شدت وخفت کا سفر جب جاں کنی کی منزل تک پہنچتا ہے،تو قریب الموت شخص مدہوشی وبے خبری اور ناقابل بیان درد وکرب سے گزرتا ہے،جاں کنی کی تکالیف و آلام کو شرعی اصطلاح میں ’’سکرات الموت‘‘(موت کی سختیاں)کہا جاتا ہے،ان تلخیوں وسختیوں سے کسی کو چھٹکارا نہیں ہے،چاہے وہ نبی یا ولی ہی ہو،البتہ ایمان وعمل کے اعتبار سے موت کی سختیوں میں فرق ہوتا ہے۔نیکوں اور بدوں کے حق میں موت کی خفت وشدت کا عمل جاری ہوتا ہے،جیسا کہ کتاب ’’لمحات موت‘‘ میں قرآن وحدیث اور تاریخی سچے واقعات کے حوالوں سے واضح کیا گیا ہے،اور اس مختصر کتابچہ میں بھی کچھ مثالیں ذکر کی گئی ہیں،جو شہادت دیتی ہیں کہ مومن بندے مرض الموت کی سختیوں کو اس طرح جھیلتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے آزمائشی رحمت ہے،حق پر استقامت کا سامان ہے،ایمانی وعملی قوت میں زیادتی اور درجات کی بلندی کا ذریعہ ہے،ایسے نیک بختوں کی موت لوگوں کے لیے باعث رشک اور لائق تمنا ہوتی ہے،اس کے برخلاف جن کے ایمان وعمل رسمی اور خیالی ہوتے ہیں،منکرات ومادیات کے شیدائی ہوتے ہیں،ان کا مرض الموت بھیانک وہولناک اور مکروہ شکل میں گزرتا ہے،جو لوگوں کے لیے باعث نفرت اور ناقابل دید ہوتا ہے،ان کی بدبختی کا عالم یہ ہوتا ہے کہ ان کی موت ’’خس کم جہاں پاک‘‘ کا مصداق ہوتی ہے۔ مرض الموت جب جان کنی کے مرحلہ میں داخل ہوجاتا ہے،تو مریض دنیا والوں اور ساری چیزوں سے بے تعلق وبے گانہ ہوجاتا ہے،اس حالت میں اپنے نیک یا بد انجام کا مشاہدہ کرتا ہے،اور ان تمام امور اور پیش آنے والے احوال وکوائف کا یقینی علم
Flag Counter