Maktaba Wahhabi

60 - 71
یہ مکتوب شعر دیکھ کر منصور کچھ دیر دروازے کے پاس کھڑا رہا،موت کے اس قدر قریب ہونے سے اس کی آنکھیں ڈبڈبا گئیں۔ علامہ مدائنی کا بیان ہے کہ میں منصور کے سفر حج میں اس کے ساتھ جا رہا تھا،ایک مقام پر ہم لوگ فروکش ہوئے تو منصور نے ایک دیوار پر دو شعر لکھے ہوئے پائے: أبا جعفر حانت وفاتک وانقضت سنوک وأمر اللّٰه لا شک نازل أبا جعفر ھل کاھن أو منجم یرد قضاء اللّٰه أم أنت جاھل یعنی اے ابو جعفر(منصور)تمہاری وفات کا وقت آپہنچا اور تمہاری مدت عمر ختم ہوچکی ہے،اور یہ یقینی بات ہے کہ اللہ کا فیصلہ ٹلنے والا نہیں ہے،اے منصور! کیا اس حقیقت سے ناواقف ہو کہ اللہ کے فیصلہ کو کوئی کاہن یا نجومی رد نہیں کرسکتا۔ منصور دیوار پر اس غیبی نوشتہ پیام اجل کو برابر دیکھتا رہا،لیکن ہمیں کچھ بھی نظر نہیں آرہا تھا۔ امام نووی نے سفر حج میں منصور کی موت کاذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’سفیان ثوری‘‘ جو کوفہ کے زبردست عالم اور امیر المومنین فی الحدیث اور بحر العلوم فی العلوم کے القاب سے مشہور تھے،منصور نے مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے ان کو قتل کرنے کے لیے ایک شخص کو مامور کیا تھا،سفیان ثوری نے لوگوں سے کہا:اگر منصور مکہ میں داخل ہوا(اور اس کو کچھ ہوگیا)تو میں اس سے بری ہوں،نتیجہ یہ ہوا کہ منصور مکہ میں داخل ہوتے ہی مر گیا۔[1] واثق باللہ:
Flag Counter