Maktaba Wahhabi

33 - 71
قاتل جعفر بن محمد صائغ کا بیان ہے: ’’میری آنکھوں نے جو منظر دیکھا،اور میرے کانوں نے جو کچھ سنا اگر غلط ہو تو میری آنکھیں پھوٹ جائیں،میرے کان بہرے ہوجائیں،وہ ناقابل رد وانکار حقیقت یہ ہے کہ جس وقت میں نے احمد بن نصر کی گردن ماری تو ان کا سر زبان حق ترجمان بن کر کہہ رہا تھا ’’لا إلہ إلا اللہ‘‘ اس کو دوسروں نے بھی سنا،اور مصلوب ہونے کی حالت میں یہ بھی سنا کہ ان کا سر یہ آیت پڑھ رہا تھا ﴿ الم o أَحَسِبَ النَّاسُ أَن یُتْرَکُوا أَن یَقُولُوا آمَنَّا وَہُمْ لَا یُفْتَنُونَ﴾(سورۃ العنکبوت،آیت ۱-۲)یعنی کیا لوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ وہ یہ کہ کر چھوٹ جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور مزید ان کی آزمائش نہیں ہوگی۔ جعفر نے کہا کہ یہ سب دیکھ سن کر میرے بدن کے رونگٹے کھڑے ہوگئے، عبد العزیز مصنف کتاب الحیدہ نے خلیفہ متوکل سے کہا کہ اے امیر المومنین آپ کے بھائی واثق نے احمد بن نصر کا جو خون ناحق بہایا ہے اس سے زیادہ عجیب اور حیرت ناک چیز میں نے نہیں دیکھی،جو یہ ہے،’’احمد بن نصر مقتول ہونے کے وقت سے دفن کیے جانے تک ان کی زبان قرآن پڑھ رہی تھی‘‘ یہ سن کر متوکل خوف زدہ ہو گیا۔[1] امام احمد بن حنبل ائمہ اربعہ رحمہم اللہ میں امام احمد کا مقام کئی ناحیوں سے ممتاز اور بے مثال ہے،بالخصوص علم حدیث،فنون حدیث،حفظ حدیث،فقہ حدیث،عمل بالحدیث اور زہد
Flag Counter