Maktaba Wahhabi

23 - 71
اپنی جانوں کو قتل وہلاک نہ کرو۔ اسلام نے انسانی زندگی کے صرف تحفظ وبقا اور جان کے قتل واتلاف کی ممنوعیت وحرمت کے بیان واعلان پر اکتفا نہیں کیا ہے،بلکہ کسی حالت میں موت کی تمنا کرنے سے بھی سختی کے ساتھ منع کیا ہے،جیسا کہ ہم نے اپنی کتاب ’’لمحات موت‘‘ کے صفحہ ۱۹ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کے حوالہ سے ذکر کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم لوگوں میں سے کوئی شخص کسی مصیبت پہنچنے کی وجہ سے ہرگز موت کی تمنا نہ کرے،اگر ایسی آرزو کرنی ہی ہو تو یوں کہے: ’’اللّٰهم أحیني ما کانت الحیاۃ خیرا لي،وتوفني إذا کانت الوفاۃ خیرا لي‘‘[1] (اے اللہ مجھ کو زندہ رکھ جب تک میرے لیے زندگی بہتر ہو،اور مجھے وفات دے جب میرے لیے وفات بہتر ہو۔) موت کی تمنا یا دعا اس صورت میں درست ہے جب دین وایمان کی سلامتی کو خطرہ ہو،یا فتنہ میں مبتلا ہونے کا ندیشہ ہو۔ خودکشی کی سزا خود کشی کرنے والا جب موت کو گلے لگاتا ہے،اور ایک مردہ لاش کے سوا اس کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی تو دنیا میں اس کے اس سفاکانہ جرم کی سزا کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا،البتہ دوسروں کو ایسی شقاوتی موت سے باز رہنے کے لیے تہدید و تنبیہ کے طور پر امام جنازہ یا بعض حضرات اس کی صلاۃ جنازہ پڑھنے پڑھانے سے پرہیز کریں،باقی
Flag Counter