Maktaba Wahhabi

22 - 71
خودکشی اسلام نے انسانی زندگی کی عظمت و اہمیت اور حفاظت کی صاف لفظوں میں جو حکیمانہ پاکیزہ تعلیم قانونی شکل میں دی ہے،دنیا کے کسی مذہب اور کسی متمدن ملک کے قانون میں اس کی مثال موجود نہیں ہے۔،جہاں تک تاریخ سے معلوم ہوتا ہے،تمام دنیا میں یہ بات تسلیم کی جاتی تھی کہ ہر شخص اپنی ذات وجان کا خود مالک ومختار ہے،اسی نظریے کی بنا پر خودکشی کرنا کوئی جرم نہیں خیال کیا جاتا تھا،بقول معروف مورخ مولانا شبلی ’’یونان کے بڑے بڑے علماء خودکشی کو جائز سمجھتے تھے،یہاں تک کہ وہاں کے بعض نامور حکماء نے اپنے تئیں اپنے آپ کو ہلاک کرلیا تھا۔‘‘ اسلام نے خودکشی کو اس حکیمانہ و حقیقت پسندانہ انداز میں مٹایا کہ انسان کی زندگی اس کے حقیقی خالق و مالک کی امانت اور اس کی عطا کردہ نعمت ہے،اسی کو یہ اختیار ہے کہ اپنی امانت ونعمت کو واپس لے،کوئی بندہ اپنی زندگی کا مالک ومختار نہیں ہے کہ اپنی خواہش سے یا مصائب وآلام سے تنگ آکر زندگی کے ساتھ ایسا تصرف کرے جس سے وہ ضائع اور ہلاک ہوجائے،یا کم ازکم جانی نقصان کا سبب بنے،اگر کوئی شخص ایسا کرتا ہے تو وہ سنگین جرم اور حرام موت کا مرتکب ہے،اس لیے خودکشی کو اسلام نے کلی طور پر ممنوع قرار دیا۔ خالق کائنات کا فرمان ہے: ﴿وَلاَ تُلْقُواْ بِأَیْدِیْکُمْ إِلَی التَّہْلُکَۃِ﴾ [1] اپنی جانوں کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ ﴿وَلاَ تَقْتُلُواْ أَنفُسَکُمْ﴾[2]
Flag Counter