Maktaba Wahhabi

19 - 71
لطیف مخفی چیز ہے،جو اللہ تعالیٰ کے حکم و ارادہ سے بذریعہ کلمۂ ’’کن‘‘ سے پیدا ہوا کرتی ہے۔رہی اس کی حقیقت تو اس کا علم اللہ کے لیے خاص ہے۔ ناگہانی موت موت ایک یقینی حقیقت تو ہے،مگر اس کا معین وقت و جگہ اور حالت وغیرہ کا علم وغیرہ اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے،یہی وجہ ہے کہ بعض موتیں اچانک واقع ہوجاتی ہیں،جن کا پہلے سے کوئی تصور بھی نہیں رہتا،جیسے ہارٹ فیل یا غرق دریا وغیرہ ہونے سے،اسی طرح آسمانی یا زمینی بجلی کی زد میں آنے سے یا سواری کے حادثہ کا شکار ہوجانے سے انسان فوراً موت کے منہ میں چلا جاتا ہے، ناگہانی موت ہر شخص کے لیے اچھی یا بری نہیں ہوتی،بعض روایات میں آیا ہے کہ ’’ناگہانی موت غضب کی پکڑ ہے،دوسری روایت میں اس طرح مذکور ہے: ’’ناگہانی موت مومن کے لیے راحت اور فاجر کے حق میں غضب ہے‘‘ ان دونوں روایتوں کے پیش نظر علمائے حدیث کہتے ہیں کہ جو شخص موت سے غافل نہ رہتا ہو اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہتا اور نیک عمل کا اہتمام کرتا ہو تو اس کے لیے ناگہانی موت اچھی ہے،اور جو کوئی ایسا نہ ہو اس کے لیے اچھی نہیں ہے۔ قرض دار کی موت قرض وادھار لینا شرعا جائز ہے،اس میں کوئی گناہ نہیں ہے،خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادھار سامان لیا ہے،اور بہتر انداز میں اس کوچکایا ہے،البتہ قرض کی عدم ادائیگی اور ادھار کی ناواپسی،یا واپسی وادائیگی کے لیے ٹال مٹول،بہانہ بازی اور وعدہ خلافی کو ظلم اور سخت گناہ قرار دیا ہے،حدیث میں ہے کہ ’’مطل الغنی ظلم‘‘[1] غنی
Flag Counter