Maktaba Wahhabi

29 - 71
حسن خاتمہ خوف الٰہی ذریعہ بخشش ومعافی اللہ کے بعض بندوں کا حال ایسا ہوتا ہے کہ کاروبارزندگی میں اس حد تک منہمک رہتے ہیں کہ ایمان و عمل سے غفلت اور لاپروائی کا شکار ہوجاتے ہیں،مگر زندگی کے آخری ایام میں ان کا ایمان بیدار اور گناہوں پر ندامت اور خوف عقوبت غالب آجاتا ہے،اللہ کے خوف کا حملہ اس قدر شدید ہوتا ہے کہ اپنی بدعملیوں اور گناہوں کے سزا سے بچنے کے لیے موت کے بعد اپنی لاش کا ہرذرہ مٹا دینا چاہتے ہیں،تاکہ نہ رہے بانس اور نہ بجے بانسری،لیکن اس خوف وخشیت الٰہی کی تاثیر اس طرح ظاہر ہوتی ہے کہ لاش کو نیست ونابود کرنے کی عملی تدبیر ان کی مغفرت وبخشش کا ذریعہ بن جاتی ہے،اس پر ایک ایک واقعاتی شہادت جو حدیث میں بیان کی گئی ہے،حسب ذیل ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا! گذشتہ امتوں میں(بعض روایات میں ’’بنی اسرائیل میں‘‘ مذکور ہے)ایک شخص کو اللہ نے بہت دولت سے نوازا تھا،جب اس کی موت کا وقت آیا،اور زندگی سے ناامید ہوگیا،تو اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا،میں تم لوگوں کے حق میں کیسا باپ رہا؟ بیٹوں نے کہا:آپ ہمارے بہترین باپ تھے،اس شخص نے کہا:مگر میں نے کبھی کوئی نیک کام نہیں کیا،اللہ کی قسم،اگر اللہ نے مجھے پکڑ لیا تو مجھے ایسا سخت عذاب کرے گا جو پہلے کسی کو نہیں کیاہوگا،اس لیے جب میں مرجاؤں تو خوب لکڑیاں جمع کرکے آگ جلانا،جب آگ میرے گوشت وپوست کو
Flag Counter