Maktaba Wahhabi

56 - 71
کئی معتبر لوگوں سے بصحت ہمیں معلوم ہوا ہے کہ: ’’مصرپر حکومت فاطمیہ کے زمانے میں کچھ لوگ مدینہ منورہ کے ’’قبہ عباس‘‘ نام کے خیمہ میں عاشوراء کے روز جمع ہو کر شیخین(ابو بکر وعمر)اور صحابہ کرام کو گالیاں دے رہے تھے،اسی اثناء میں ان کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ کون ہے جو ابو بکر صدیق کی محبت میں مجھ کو کھانا کھلادے؟ یہ سن کر ان میں سے ایک بڈھا باہر آیا اور اس آدمی سے کہا کہ میرے ساتھ آؤ،اس کو گھر میں لے گیا او اس کی زبان کاٹ کر اس کے ہاتھ میں رکھ دی،اور کہا! یہ ابو بکر کی محبت میں ہے،وہ آدمی اپنی کٹی ہوئی زبان ہاتھ میں لیے مسجد نبوی میں آیا اور آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم وشیخین پر سلام کیا،پھر مسجد کے دروازہ کے پاس غمگین حالت میں بیٹھ گیا،اس پر نیند کا غلبہ ہوا،خواب میں دیکھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر سے فرما رہے ہیں کہ اس آدمی کی زبان تمہاری محبت میں کاٹی گئی ہے،اس کو درست کردو،حضرت ابو بکر نے اس کے ہاتھ سے زبان لے کر اس کے منہ میں لوٹا دیا،جب وہ خواب سے بیدار ہوا تو اپنی زبان کو منہ میں پہلے سے بہتر حالت میں پایا،جب اپنے وطن واپس آیا تو کسی سے یہ بات بتائی نہیں۔ دوسرے سال وہ آدمی پھر مدینہ آیا،عاشوراء کے روز اسی قبۂ عباس میں پہنچ کر حضرت ابو بکر صدیق کی محبت کے حوالے سے کچھ مانگا،ایک جوان شخص قبہ سے باہر آیا اور کہا کہ میرے ساتھ آؤ،اس کو اسی گھر میں لے گیا جس میں پہلے سال اس کی زبان کاٹی گئی تھی،جوان نے اس کے ساتھ عزت واکرام کا برتاؤ کیا،اس پردیسی آدمی نے کہا مجھ کو اس گھر سے بیحد تعجب ہورہا ہے،گذشتہ سال اسی گھر میں مجھ کو مصیبت وذلت کا سامنا کرنا پڑ اتھا،اور اس سال عزت واکرام کا سلوک ہورہا ہے،جوان نے
Flag Counter