Maktaba Wahhabi

50 - 71
دیکھی جاتی،۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس دن حسب معمول قبر کھودنے والے نے قبر کھودی اور مٹی ہٹائی،ہم لوگ سرہانے کھڑے تھے اور آنے والے لمحات سے نبرد آزمائی کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے،یک لخت قبر کے اندر سے عطر بیز مہک نکلی جیسے ہم کسی چنبیلی کے باغ میں کھڑے ہوں،میں نے قبر کے اندر جھانک کر دیکھا کہ دفناتے وقت کسی نے پھول تو نہیں رکھ دیے،حالانکہ یہ خام خیالی تھی،اگر رکھے بھی ہوتے تو لاش کی مخصوص بو پھولوں سے زیادہ تیز ہوتی ہے،بعد میں سول سرجن نے بتایا کہ یہی خیال انہیں آیا،جوں توں میت باہر نکالی تو خوشبو کی لپٹوں سے دل و دماغ معطر ہوگئے،اتنی دیر میں خوشبو دور تک پھیل گئی،تھانیدار اور مجسٹریٹ بھی اٹھ کر قریب آگئے،وہاں پولیس نہ ہوتی تو ایک مجمع لگ جاتا،ڈاکٹر شفیع بولے:’’سائیں! دیکھو خوشبو ایسی ہے جیسے ہم جنت کے باغ میں کھڑے ہوں ‘‘ سبحان اللہ سبحان اللہ کہتے ان کی زبان تھک رہی تھی،لاش دیکھی تو انتہائی تر وتازہ چہرہ مجلا و مصفا،معلوم ہوتا تھا کہ مقتولہ آرام سے سو رہی ہے،پولیس والے بولے:’’ر ب کی شان ! یہ ثابت ہوگیا کہ مائی پر جھوٹا الزام لگایا گیا تھا۔‘‘ میں پیچھے ہٹا تو سول سرجن بھی پیچھے ہٹ گئے،ہمارا دل نہیں چاہ رہا تھا کہ ہم اس لاش کی پوسٹ مارٹم کریں۔ اتنے میں اس کا شوہر جو بیوی کی ہلاکت کے بعد مفرور ہوگیا تھا،چیخیں مارتا ہوا نہ معلوم کہاں سے آگیا اور پولیس والوں سے کہنے لگا:’’مجھے گرفتار کرلو میری بیوی بے قصور تھی،اس پر جھوٹا الزام لگایا گیا تھا۔‘‘ پولیس اور مجسٹریٹ موجود تھے،اس کا بیان لیا گیا جس میں اس نے اعتراف جرم کرلیا،مگر پوسٹ مارٹم نہ ہونے دیا۔‘‘ [1]
Flag Counter